وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں 6 قوانین میں ترامیم کی منظوری دی۔ جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 2 میں میں ہوا۔ ذرائع نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں 6 قوانین میں ترامیم کی منظوری دی، وفاقی آئینی عدالت سے متعلق نئی قانون سازی کے لیے بل لانے کی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظوری کے بعد بل قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے، قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل منظوری کے لیے کل سینٹ میں پیش کیے جائیں گے۔
آرٹیکل 243 میں ترمیم کے تناظر میں تینوں سروسز کے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی، فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر اور ایڈمرل آف دی فلیٹ کے رینکس کو قانونی تحفظ دیا جائے گا۔
چیف آف ڈیفنس سروسز کے عہدے کی تشکیل کے لیے قانون سازی کی منظوری دی، کمانڈر آف دی نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے عہدے کے لیے بھی قانون سازی کی جائے گی۔
کابینہ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وز یر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں متعلقہ ترمیم کی جا رہی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے نیا عہدہ تشکیل دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کے ساتھ نیوی اور ائیر فورس کے عہدے بھی تشکیل دئیے گئے ہیں، آئینی بینچ کی جگہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت بننے جا رہی ہے، آئینی بینچ کے قیام سے متعلق قانون واپس لیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئین میں ترمیم ہوچکی ہے، جو اب دستور کا حصہ ہے، کچھ ضروری قانون سازی ہے جو اب کی جائے گی۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد متعلقہ قوانین میں بھی ترمیم کرنی پڑتی ہے۔