افغان طالبان کا دہشت گرد عناصر کو پناہ دینا یا حمایت کرنا ناقابل قبول ہے،دفتر خارجہ

افغان طالبان کا دہشت گرد عناصر کو پناہ دینا یا حمایت کرنا ناقابل قبول ہے،دفتر خارجہ فائل فوٹو افغان طالبان کا دہشت گرد عناصر کو پناہ دینا یا حمایت کرنا ناقابل قبول ہے،دفتر خارجہ

ترجمان وزارت خارجہ طاہر اندرابی کا کہنا ہے کہ طالبان کا دہشت گرد عناصر کو پناہ دینا یا حمایت کرنا پاکستان کیلئے ناقابل قبول ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) اور فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) ریاست پاکستان اور عوام کے دشمن ہیں، جو بھی انہیں پناہ، امداد یا مالی تعاون دے گا وہ پاکستان کا اتحادی نہیں سمجھا جائے گا۔ طاہر اندرابی نے کہا کہ ترک اور قطر کی ثالثی میں ہونے والی تیسری نشست 7 نومبر کو استنبول میں ختم ہوئی، افغانستان سے ہونے الے حملے روکنے کیلئے ترکی اور قطر کی ثالثی کی قدر کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگست 2021 کے بعد افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں واضح اضافے ہوا، پاکستان نے 4سال سخت جانی و مالی نقصانات کے باوجود برداشت کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کو امید تھی کہ طالبان حکومت وقت کے ساتھ کنٹرول حاصل کرلے گی، امید تھی سرحد پار موجود ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کیخلاف ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے مگر اب تک افغان طالبان  کی جانب سے عملی کارروائیوں کی کمی ہی نظر آئی۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان کو تجارت، انسانی امداد، تعلیمی اور طبی ویزا سہولتیں دیں، بین الاقوامی فورمز پر بھی افغان حکومت کے ساتھ مثبت رابطوں کی پیشکش کی تاہم افغان طالبان کی جانب سے زیادہ تر وعدے سطحی اور غیر مؤثر رہے۔

طاہر اندرابی نے کہا کہ دوحہ میں مذاکرات کے پہلے دور میں بنیادی اصولوں پر اتفاق اور وقتی جنگ بندی ہوئی، مذاکرات کے دوسرے دور کا مقصد ان اصولوں کے نفاذ کے لیے طریقہ کار ترتیب دینا تھا مگر طالبان وفد نے پہلے سے طے شدہ وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی، الزام تراشی اور اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔

بیان کے مطابق مذاکرات کے تیسرے دور میں بھی پاکستان نے مؤثر نگرانی کے نظام کے قیام پر زور دیا، افغان فریق نے معاملے کو مرکوز رکھنے کے بجائے دائرہ کار وسیع کرنے کی کوشش کی، افغان طالبان  نے غیر متعلقہ دعوؤں کو شامل کرکے بحث کو طول دینے کی کوشش کی۔ افغان طالبان کے رویئے کی وجہ سے ہی نتیجہ خیز سمجھوتہ ممکن نہ ہوسکا۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کچھ افغان طالبان عناصر پاکستان کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے، ایک مضبوط لابی بیرونی مالی معاونین کی مدد سے تناؤ بھڑکانے میں ملوث ہے، افغان زمین سے پاکستان کیخلاف فتوے اور دہشت گردانہ کارروائیاں سیکیورٹی مسئلہ ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مذاکرات اور امن کا خواہاں ہے مگر پہلے بنیادی مسئلے کا خاتمہ لازمی ہے، بنیادی مسئلہ افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف اٹھنے والی دہشت گردی ہے۔ جب تک یہ خطرہ ہے پاکستان سرحدوں اور عوام کی حفاظت کیلئے ہر ضروری اقدام کرے گا۔

install suchtv android app on google app store