پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو امن کے لیے نادر موقع قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے مشرق وسطیٰ سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ غزہ میں امن کے امکانات تیزی سے معدوم ہو رہے ہیں، مگر اسی دوران نئی سفارتی راہیں بھی کھل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مشاورتی عمل میں فعال طور پر شریک رہے گا۔
پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا ای ون بستی منصوبہ دو ریاستی حل پر براہِ راست حملہ ہے۔
مشرقی یروشلم کو فلسطین سے الگ کرنا اور مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت کو ختم کرنے کی یہ کوشش صریحاً بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل راستہ ہے، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق اور مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت مانتے ہوئے ممکن ہے۔
عاصم افتخار نے زور دیا کہ اس حل کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، فوری طور پر ایسی قرارداد منظور کرے جو اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دے، ان کی توسیع پر پابندی لگائے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ان خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے اور تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور فلسطینی عوام کی حمایت کریں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ آزادی، انصاف اور وقار کی جدوجہد میں مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں ایک جامع اور منصفانہ امن کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔