سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ ججز آزاد ضرور رہے ہیں لیکن وہ کردار ادا نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہئے تھا، جوتباہی ہمارے ہاتھوں ہوئی ہمیں تسلیم کرنا چاہیئے۔
سپریم کورٹ میں ایک سیمینار سے خطاب جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ اگرہم یہ کہتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے تو پھر ہم سب کودھوکہ دے رہے ہیں، 77 سالہ عدلیہ کی تاریخ میرے لئے کوئی قابل فخرنہیں ہیں۔ 77سال میں پاکستان قانون کی حکمرانی رہی ناآئین کی بالادستی رہی۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ میرے بطور جج حلف کے الفاظ کو پڑھیں تو کسی وعدے کی ضرورت نہیں ہے، حلف میں لکھاہے کہ بغیرکسی خوف کے فیصلے کرنے ہیں، سب سےبڑھ کر آئین کادفاع کرناہے، یہ حلف کاحصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 77 سال کے بعد بھی ہم نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا، جب آئین کاڈرافٹ بناگیا تو سول اورملٹری بیوروکریسی نے حکومت پرقبضہ کرلیا، آئینی حکمرانی کامطلب یہ ہے کہ تمام ادارے آئین کےمطابق چلیں۔