چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے حلف اٹھانے کے بعد فل کورٹ اجلاس اور سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس طلب کرلیے جبکہ آئندہ ہفتے کا روسٹر بھی جاری کردیا گیا۔ سپریم کورٹ کے 8 بینچز 28 اکتوبر سے مقدمات کی سماعتیں کریں گے، بینچ ون چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ اجلاس 28 اکتوبر کو ایک بجے طلب کر لیا۔ اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اجلاس بھی طلب کیاگیا اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کو عمل درآمد رپورٹس سمیت 7 نومبر کو بلا لیا گیا۔
اجلاس سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوگا۔
اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی طلب کر لیا اور یہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کوہوگا۔
آئندہ ہفتے کا روسٹر بھی جاری کردیا گیا، 28 اکتوبر سے یکم نومبر تک بینچز کا روسٹر جاری کیا گیا ہے اور روسٹر پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت رجسٹرار نے جاری کیا۔
سپریم کورٹ کے 8 بینچز 28 اکتوبر سے مقدمات کی سماعتیں کریں گے، بینچ ون چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہوگا جبکہ بینچ 2 میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہونگے۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان بینچ 3 اور بینچ 4 میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد شامل ہوں گے جبکہ بینچ 5 جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، بینچ 6 میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہونگے، بینچ 7 جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ہوگا اور بینچ 8 میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل ہوں گے
سپریم کورٹ نے 4 نومبر سے 8 نومبر تک کیلئے بھی ججز روسٹر جاری کر دیا اور 4سے 8 نومبر تک 8 بنچز پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت کریں گے۔
بینچ 1 چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہوگا اور بینچ 2 میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہوں گے جبکہ بینچ 3 میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ اور بینچ 4 میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہونگے۔
بینچ 5 جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل ہوگا، بینچ 6 میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہونگے، بینچ 7 میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد پر مشتمل ہوگا اور بینچ 8 میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہونگے۔