اپوزیشن کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ووٹ نہ تو خریدا گیا اور نہ ہی بیچا گیا اور ہمیں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں دیگر جماعتوں کے اراکین نے بھی ہمیں ووٹ دیا۔
سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آزاد اراکین کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے صدارتی انتخاب کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑے اچھے ماحول میں انتخاب ہوا، پی ٹی آئی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں انوکھی بات تھی اور پہلی بار ایسا ہوا کہ ووٹ نہ خریدا گیا اور نہ بیچا گیا، ہمارے ہاں اس پارلیمنٹ کے دو ارکان تھے، جن کا انتقال ہوا ہے، انہیں خیبرپختونخوا اسمبلی میں دو ووٹ ملے تھے، جب سینیٹ کا انتخاب ہوا تو والد نے 17 اور بیٹے نے 16 ووٹ لیے اور اسی طرح اراکین کو بکاؤ مال سمجھا جاتا تھا لیکن اب تبدیلی آئی ہے جو خوش آئند بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سب کچھ بیچا اور خریدا جا سکتا ہے لیکن بعض ایسے لوگ ہیں جو اس بات کی مخالفت کرتے ہیں اور اللہ کا شکر ہے کہ میں اسی طرف ہوں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عمران خان کی پارٹی کے جتنے اراکین تھے، تمام 90 لوگوں نے اپنے امیدوار کو ووٹ دیا، پنجاب میں بھی ان کی پارٹی کے لوگوں نے تمام ووٹ دیے، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہماری تعداد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، میں ان کا بھی مشکور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے مہربانوں نے کہا دل کی بات یہ ہے کہ آپ کو ووٹ دو لیکن حکم کسی اور کو دینے کا ہے، ایک جوان نے کہا فلاں نے پوچھا کہ ووٹ کہاں ڈالا تو اچکزئی کو دیا تو کہنے لگا کہ وہاں کیمرے لگے ہوئے ہیں، تم سے پوچھا جائے گا تو جواب دیا کہ جس نے پوچھنا ہے پوچھ لیں میں نے ووٹ دے دیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ایسے لوگوں نے بھی ہمیں ووٹ دیا جو عمران خان کی پارٹی کے اراکین نہیں تھے، اخترجان مینگل نے گھر میں بیماری کے باوجود یہاں رکے اور ووٹ دیا۔