عام انتخابات 2024 پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ثابت ہوئے، عام انتخابات میں پول کیے گئے ہر ووٹ پر اوسطاً 2 ہزار 522 روپے خرچ ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات پر اخراجات کا مجموعی تخمینہ 1 کھرب 52 ارب، 65 کروڑ، 91 لاکھ 50 ہزار روپے لگایا گیا ہے۔ امیدواروں نے انتخابی مہم میں 1 کھرب 3 ارب، 95 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کیے۔ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 پر 48 ارب روپے خرچ کیے۔
ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات میں 6 کروڑ، 5 لاکھ، 8 ہزار 212 ووٹ ڈالے گئے۔ قومی اسمبلی کے 5 ہزار 254 امیدواروں کو 1 کروڑ روپے انتخابی اخراجات کی اجازت تھی۔ قومی اسمبلی کے امیدواروں نے 52 ارب 54 کروڑ روپے کے اخراجات کیے۔
صوبائی اسمبلیوں کے 12853 امیدواروں کو 40 لاکھ تک اخراجات کی اجازت تھی۔ صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں نے 51 ارب 41 کروڑ20 لاکھ روپے کےاخراجات کیے۔
اہلکاروں، حساس، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر کیمروں کی تنصیب سے اخراجات بڑھے۔ بیشتر امیدواروں نے 50 فیصد اخراجات پولنگ کے دن ٹرانسپورٹ و دیگر مد میں خرچ کیے۔
درآمد شدہ واٹرمارک پیپر، اسٹیشنری کی اشیا، انتخابی دستاویز اور بیلٹ پیپرز پر خطیر رقم خرچ ہوئی۔ انتخابی اہلکاروں کی تربیت، الیکشن کے دن معاوضوں کی ادائیگی پر بھی رقم خرچ کی گئی۔ حلقہ بندی، انتخابی فہرستوں پر نظرثانی، انتخابی مواد و دیگر پر بھی اربوں خرچ ہوئے۔
الیکشن مینجمنٹ سسٹم تمام تر دعوؤں کے باوجود، انٹرنیٹ کی بندش کے سبب نتائج نہ دے سکا۔ ای ایم ایس کی تیاری، آزمائش، عملے کی تربیت اور آلات کی خریداری پر بھی اخراجات ہوئے۔
ملک بھر سے کاغذات نامزدگی کی مد میں امیدواروں نے 65 کروڑ سے زائد کی رقم جمع کرائی۔ امیدواروں نے مجموعی طور پر 65 کروڑ 57 لاکھ 40 ہزار روپے کی رقم جمع کرائی۔
قومی اسمبلی کی جنرل اورمخصوص نشستوں کیلئے 8 ہزار 322 کاغذات جمع کرائے گئے۔ قومی اسمبلی کے امیدواروں نے خزانے میں 24 کروڑ، 96 لاکھ 60 ہزارروپے جمع کرائے۔ صوبائی اسمبلیوں کی جنرل اورمخصوص نشستوں کیلئے 20 ہزار 304 کاغذات جمع کرائے گئے۔
صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں نے 40 کروڑ 60 لاکھ 80 ہزار روپے جمع کرائے۔ 459 خواتین نے مخصوص نشستوں کے لیے ایک کروڑ 37 لاکھ 70 ہزارروپے کی رقم جمع کرائی۔
اقلیتی نشستوں کے لیے 150 کاغذات کے ہمراہ 45 لاکھ روپے جمع کرائے گئے۔ قومی اسمبلی کی نشست کے انتخابات میں حصہ لینے کی فیس30 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی۔
صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کیلئے 1 ہزار 365 کاغذات کیساتھ 2 کروڑ 73 لاکھ جمع ہوئے۔ صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں پر 393 کاغذات کیساتھ 78 لاکھ 60 ہزار روپے جمع ہوئے۔
صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخابات کی فیس 20 ہزار روپے مقرر کی گئی تھی۔ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے جمع کرائی گئی رقم ناقابل واپسی تھی۔