انڈین انتخابات میں حکمران جماعت نے ’اب کی بار 400 پار‘ کا نعرہ لگایا، لیکن ووٹرز نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ساری امیدوں کے برعکس انہیں سادہ اکثریت سے بھی محروم کر دیا۔
ان نتائج کے ساتھ جہاں بی جے پی کی کارکردگی، اپوزیشن کی حکمت عملی کی بات ہو رہی ہے وہیں اس وقت سوشل میڈیا پر ایک یوٹیوبر دھروو راٹھی کے بھی چرچے ہو رہے ہیں اور صارفین سمجھتے ہیں کہ ان کی ویڈیوز نے نریندر مودی کی خواہش ’اب کی بار 400 پار‘ کو حسرت میں بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انڈین انتخابات کے دوران 29 سالہ دھروو راٹھی کے یوٹیوب چینل نے حکومتی پالیسیوں اور سماجی مسائل پر کھل کر تنقید کی جسے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی۔
گذشتہ روز آنے والے انڈین انتخابات کے نتائج میں مودی سرکار کو اکثریت نہ ملنے کی خبریں سامنے آنے کے بعد دھروو راٹھی نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’عام آدمی کی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔‘ اور ان کی اس ایک پوسٹ کو چند گھٹوں میں اب تک تقریبا 80 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
دھروو راٹھی نے 3 جون کو انتخابات کے نتائج سے قبل ’میرا آخری پیغام‘ کے نام سے یو ٹیوب پر ایک ویڈیو شئیر کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کیسے اس نظام کے خلاف کھڑا ہونے کا سوچا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے لیکن یہ ایک آمری نظام نہ بن جائے مجھے اس کی فکر کافی عرصے سے پریشان کر رہی تھی، لیکن میں نے سوچا کہ ایک انسان کے بولنے سے کیا ہی فرق پڑے گا؟ ہاں میرے یوٹیوب پر 10، 12 ملین سبسکرائبرز ہیں، ویڈیوز پر 4،5 ملین ویوز آجاتے ہیں، لیکن آخر میں ، میں ہوں تو ایک یوٹیوبر ہی نا۔‘
راٹھی نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ فروری 2024 میں چندی گڑھ انتخابات میں پریذائیڈنگ آفیسر کی دھاندلی کی خبروں نے انہیں مجبور کر دیا کہ اس نظام کے خلاف اب بولنا پڑے گا، جس کے بعد انہوں نے ’کیا انڈیا آمریت کی طرف جا رہا ہے؟‘ کے عنوان سے پہلا ویڈیو بنایا، جس کے 25 ملین ویوز آئے۔
انہوں نے کہا کہ سب ہی چینلز مودی میڈیا بن چکے تھے، اخبار بک چکے تھے، واٹس ایپ مافیا لوگوں کے فون میں گھس چکا تھا، اس میں یوٹیوب چینل کیا ہی کر سکتا تھا لیکن مجھے آواز اٹھانی تھی۔
دھروو راٹھی نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ وہ اس سفر میں اکیلے نہیں تھے، ان کے یوٹیوب چینل پر اس وقت 21 ملین سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، جبکہ پچھلے 90 دنوں میں 70 ملین منفرد ناظرین ان کی آرڈئینس میں شامل ہوئے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم ایک یوٹیوب چینل کے ذریعے انڈیا کے سات فیصد ووٹرز تک پہنچ گئے۔ جبکہ انسٹاگرام ، ایکس، فیس بک، واٹس ایپ ملا کر ان کے اندازے کے مطابق 20 سے 25 فیصد ووٹرز تک وہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
دھروو راٹھی پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ان کے زیادہ تر ویوز پاکستان سے آتے ہیں، اس کا جواب بھی اپنی ویڈیو میں دیتے ہوئے انہوں نے ایک چارٹ شیئر کیا، جس میں انہوں نے دکھایا کہ ان کو دیکھنے والوں میں 80 فیصد سے زیادہ لوگ انڈیا سے ہی ہیں۔