احتساب عدالت میں فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہو گیا۔ فواد چوہدری نے استدعا کی کہ انھیں اس کیس سے ڈسچارج کیا جائے، وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ انکوائری کی اسٹیج پر ہی فواد چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا، یہ فواد چوہدری کو انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے زمین کی خریداری میں خورد برد سے متعلق کیس میں فواد چوہدری کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر چھ روزہ ریمانڈ منظور کر لیا۔
نیب تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا تھا کہ بینکنگ ٹرانزیکشن کے حوالے سے فواد چوہدری سے تفتیش کرنی ہے، دس دن کا ریمانڈ دیا جائے، جس میں ہم انکوائری مکمل کر لیں گے۔
فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اگر منتخب نمائندہ ترقیاتی کام نہیں کرے گا تو اس کے منتخب ہونے کا کیا فائدہ، نیب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف انکوائری نہیں کھول سکتی، کیا میں اکبر بادشاہ ہوں کہ میں سب پر اثر انداز ہو گیا۔
فواد چوہدری نے استدعا کی کہ انھیں اس کیس سے ڈسچارج کیا جائے، وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ انکوائری کی اسٹیج پر ہی فواد چوہدری کو گرفتار کر لیا گیا، یہ فواد چوہدری کو انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش ہے۔
کیس کی سماعت کے بعد احتساب عدالت نے ریمانڈ دیتے ہوئے نیب کو تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کی، عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ فواد چوہدری کی وکلا سے ملاقات بھی کرا دیں، اور 5 جنوری کو دوبارہ عدالت پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری پر پنڈدادنخان، جہلم سڑک کی تعمیر کے لیے زمین خریداری میں خورد برد کا کیس درج ہے۔