نواز شریف کیخلاف تمام رسک زیرو کرکے انھیں وطن واپس لایا جائے گا: خواجہ آصف

خواجہ آصف فائل فوٹو خواجہ آصف

مسلم لیگ ن کے سنیئر رکن اورسابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رسک ’زیرو‘ ہونے تک نواز شریف کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ کی بطورنگراں وزیراعظم تعیناتی سے الیکشن میں تاخیرکی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خواجہ کا کہنا تھا کہ ، ’یہ جو کہا جا رہا ہے کہ انوارالحق کاکڑ کی تعیناتی سے نگراں سیٹ اپ کو دوام بخشاجائے گا یا الیکشن میں تاخیر کی جاسکتی ہے ایسا کچھ نہیں ۔ میں سمجھتا ہوں الیکشن کے انعقاد کی تاریخ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور وہ آئندہ برس جنوری ، فروری میں ہی ہوں گے‘۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ ، ’نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن ایک یا دو ماہ آگے پیچھے ہو سکتے ہیں، آئین بھی اس کی اجازت دیتا ہے لیکن میرے خیال میں یہ آئندہ برس کے آغاز پر ہو جائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑکا نام اسٹیبلشمنٹ سے جوڑا جانا فطری بات ہے،صدرعارف علوی اپنا ماضی بھول کر لوگوں کو وعظ کررہے ہیں ۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک رسک زیرو نہیں ہوجاتا وہ واپسی کا نہیں سوچیں گے۔ ہم نواز شریف کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کیلئے دوسرے فریق کو سننا لازمی ہے مگر نواز شریف کو تو اپیل کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ عمران خان تو ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کے فیصلے پربات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد سنایا گیا لیکن میرا خیال ہے اس فیصلے کا نواز شریف کی نااہلی پرکوئی منفی اثرنہیں پڑتا۔ ان کی نا اہلی 5 سال گزرنے کے بعد ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ۔ ’نواز شریف وطن واپس ضرورآئیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ کوئی انکے خلاف سکورسیٹل کررہا ہو یا عدلیہ کوئی ایسا فیصلہ دے اس لیے ان کیخلاف تمام رسک زیرو کرکے انھیں وطن واپس لایا جائے گا‘۔

خواجہ آصف کے مطابق بلوچستان سے نگراں وزیراعظم لینے کا شروع سے عندیہ دیا جارہا تھا،ہماری اور پی پی کی بات چیت میں تجویز کیا گیا کہ چھوٹے صوبے سے نام لیا جائے۔ مسلم لیگ اورپیپلز پارٹی کی میٹنگ میں نگراں وزیراعظم کیلئے ڈاکٹرمالک کا نام تجویز کیا گیا تھا جس پر کسی سمت سے کوئی اختلاف نہیں تھا، محمد مالک سابق وزیراعلیٰ اور سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں، واضح سیاسی وابستگی رکھنے والے کا نگراں وزیراعظم بننا کیسے ممکن تھا؟۔

 

انہوں نے کہاکہ سیاسی وابستگی رکھنے والا شخص نگراں وزیراعظم بنایا جاتا تو الیکشن پر سوالیہ نشان ہوتا۔ انوار الحق کی سیاسی سرگرمیاں یا وفاداریاں اس طرح نمایاں نہیں جیسی باقی امیدواروں کی ہیں۔

install suchtv android app on google app store