پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور

  • اپ ڈیٹ:
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل  2023پارلیمنٹ سے منظور فائل فوٹو الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023پارلیمنٹ سے منظور

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا ہے جہاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی اصلاحات پر گزشتہ روز اٹھائے گئے اعتراضات پر وضاحت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن اور اتحادیوں کے اعتراضات تسلیم کرلیے۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے شق وار منظوری کے بعد اجلاس کے اختتامی مرحلے پر الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل 2023 پیش کردیا جس سے کثرت رائے سے منطور کرلیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ایوان کی کارروائی پیر 7 اگست دوپہر 12 بجے ملتوی کردی۔

اس سے قبل جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومت کی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نگران حکومت کو اختیار دینے کے سیکشن 230 پر اٹھائے گئے اعتراضات تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل کا نیا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے اتحادیوں اور اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کو دیکھتے ہوئے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، سیکشن 230 کے علاوہ جتنی شقیں شامل کی گئی ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیکشن 230 کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ترمیم کل کی گئی حالانکہ یہ ترمیم 5 روز قبل وٹس ایپ اور ای میل کر دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکشن 230 کی حد تک دوبارہ دیکھا گیا، اس کی نیت صرف جاری معاشی منصوبوں کا معاملہ ہے، جو منصوبے جاری ہیں ان پر ضرورت کے مطابق ایکشن لیا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ آج دوبارہ بحث کرنے کے بعد تقرر اور تبادلے کو واپس لے لیا گیا ہے اور اب نیا ڈرافٹ تمام ارکان کو شیئر کیا جارہا ہے، نوید قمر اس حوالے سے ڈرافٹ سب کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے جو ترامیم دی ہیں وہ کافی بہتر ہیں، شفاف انتخابات کے حوالے سے گزشتہ تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ اصلاحات کی گئیں۔

اس موقع پر اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مجھے بل کی دیگر شقوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے، آج دن تک ہم نے پڑھا تھا کہ ان ممالک کا کیا حال ہوتا ہے جو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے آئی ایم ایف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شرائط رکھے گئے اور پاکستان کو کہا گیا کہ ان کے پورا ہونے کے بعد معاہدہ ہوسکتا ہے، شرائط ہونے کے باوجود عملے کی سطح پر معاہدہ نہیں ہوا، اس کے بعد وزیر اعظم کی مداخلت پر معاہدہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا لیکن وزیر اعظم نے ملک کے لیے کیا، بین الاقوامی سامراج کے نمائندے سیاسی جماعتوں سے ملے، یہ کہاں ہوتا ہے،آپ کا معاہدہ حکومت پاکستان کے ساتھ تھا، آپ کو یہ اجازت نہیں کہ آپ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملیں۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی خود مختاری کے خلاف ہے، آج ہمیں اپنی آئینی اسکیم سے ہٹنا پڑا، پہلے قومی مفاد کا منترا استعمال ہوتا تھا، اب معاشی مفادات اور سلامتی کے مفادات کا منترا استعمال ہوتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر محسن عزیز نے اس موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی، جس پر اسپیکر نے ارکان کی گنتی کا حکم دیا اور گنتی کے بعد ارکان کی مطلوبہ تعداد ایوان میں موجود پائی گئی اور اجلاس جاری رہا۔

وزیرقانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا، جس کی شق وار منظوری دی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز اور اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے مجوزہ سیکشن 230 کی مخالفت کی تھی۔

رضا ربانی نے کہا تھا کہ مجھے عام ترامیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن سیکشن 230 میں تبدیلی پر اعتراض ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیکشن 230 میں ترمہم اس وقت مفادات کا ٹکراؤ ہے کیونکہ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے کئی فیصلے موجود ہیں اور کہا گیا ہے کہ ایک منتخب حکومت کے مقابلے میں ان کا کردار بالکل مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی مختصر عرصے 60 سے 90 روز کے لیے حکومت کے روز کے معمول کے امور چلانے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

رضا ربانی نے کہا تھا کہ حکومت سرد خانے میں نہیں جاتی بلکہ نگران سیٹ اپ کی رفتار سست ہوتی ہے، یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ یہ واضح ہے کہ وہ ایک غیرمنتخب حکومت ہے اور اس سے منتخب حکومت کے سائیکل پر نہیں رکھی جاسکتی ہے۔

انہوں نے ایجنڈے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں 25 کے قریب تحاریک اور بل ایجنڈے پر موجود ہیں، ان میں سےکسی بھی قانون یا بل کی ترمیم کا مسودہ ارکان کو فراہم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے اختیارات میں اضافہ کرنا تابوت پر آخری کیل لگانے کے مترادف ہے۔

 

install suchtv android app on google app store