عدالتی لاڈلے کے ساتھ سپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہونا چاہیے: محسن شاہنواز رانجھا

 محسن شاہنواز رانجھا فائل فوٹو محسن شاہنواز رانجھا

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا ہے کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ اگر کوئی ممبر اسمبلی اثاثے چھپاتا ہے تو 120 دن کا قانون جائز ہے، اسٹے آرڈر کی سہولت صرف چئیرمین پی ٹی آئی کو ہی حاصل ہے۔

توشہ خانہ کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نجیب الدین اویسی کے فیصلے میں یہ واضح لکھا ہے کہ اس طرح کے ریفرنس میں دو قسم کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ہم سیاسی جماعتیں یہ سوچ رہی ہیں کہ نواز شریف کو تو یہ سہولیات نہیں تھیں۔

انکا کہنا تھا کہ اب شوکت صدیقی کے انٹرویوز میں چیزیں سامنے آ رہی ہیں تو پتہ چل رہا ہے کہ نواز شریف تو لاڈلے نہیں تھے۔ انکا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کا فری اینڈ فئیر ٹرائل ہونا چاہئے۔ کیوں چئیرمین پی ٹی آئی کو اسپشل ٹریٹمنٹ دیا جا رہا ہے؟ جس کی آئین و قانون اجازت نہیں دیتا۔ قانون میں ہائی کورٹ کے اس اسٹے آرڈر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا سوال یہ تھا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کے تحائف چھپائے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جب کاروائی کی تو ان کو یہ بات صحیح نظر آئی۔ اب جب سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے تو ہائی کورٹ کو اب دیکھنا پڑے گا کہ یہ چوری 120 دن گزرنے پر جائز کیسے ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ ہائی کورٹ ایسے کیس پر اسٹے دے رہی ہے۔ ہم نے آرٹیکل 63 کے تحت یہ ریفرنس دائر کیا تھا جب معلومات پاکستانی قوم کے سامنے آئیں گی تبھی کاروائی ہو گی۔ اس عدالتی لاڈلے کے ساتھ اس طرح کا سپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہونا چاہیے تاکہ قوم کا عدالتی نظام پہ بھروسہ قائم رہے۔

install suchtv android app on google app store