پنجاب انتخابات: الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی

سپریم کورٹ فائل فوٹو سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ ہیں۔ اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئے تو بینچ پر اعتراض کر دیا۔

سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے نظرثانی کے قوانین منظور ہوچکے ہیں، سپریم کورٹ کے نظر ثانی کے قوانین کا اطلاق جمعے سے ہو چکا۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیےکہ اسی لیے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184 تھری میں نظرثانی کا قانون بنایا گیا ہے، سپریم کورٹ کے نظر ثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ عدالت عدلیہ کی آزادی کے قانون کو لاگو کرتی ہے، سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 184 تھری کے دائرہ اختیار کے کیسز میں نظر ثانی ہونی چاہیے، سپریم کورٹ کے ہی فیصلے آرٹیکل 187 کے تحت نظرثانی کا دائرہ اختیار بڑھانےکی راہ دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جج کی جانبداری کا بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے، کیوریٹیو ریویو کا جو معاملہ آپ نے اٹھایا اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، دوسری جانب سے کون آیا ہے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بیرسٹر علی ظفر آج نظر نہیں آئے۔ اس پر چیف جسٹس نےکہا کہ کیا آپ نے علی ظفر کو کچھ برا کہا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جوب دیا کہ میں نے بیرسٹر علی ظفر کو کچھ نہیں کہا۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اس کیس کو فی الحال ملتوی کر رہے ہیں، تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہوجائےگا، جمعرات کو جوڈیشل کمیشن والا کیس مقرر ہے، اٹارنی جنرل اس بارے میں بھی حکومت سے ہدایات لےلیں، آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکم نامہ پڑھا ہوگا، ذہن میں رکھیں کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا، عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔

چیف جسٹس نےکہا کہ خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے، یہ تاریخی ایکسیڈنٹ ہےکہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتا ہے، ہم نےمیمو گیٹ،ایبٹ آباد کمیشن اور شہزاد سلیم قتل کے کمیشنز کا نوٹیفکیشن دکھایا، تمام جوڈیشل کمیشنز چیف جسٹس کی مرضی سے تشکیل دیے جاتے ہیں، کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں، میں خود پر مشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا، کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جاسکتی ہیں، یہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرےگا۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانےکا حکم دیا تھا تاہم 14 مئی کی ڈیڈ لائن گزرنےکے باوجود عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا، 3 مئی کو الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائرکی تھی ۔

install suchtv android app on google app store