آڈیو لیکس: جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

کمیشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس عامر فاروق اور نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ فائل فوٹو کمیشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس عامر فاروق اور نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کارروائی کا  آغاز کر دیا، کمیشن  نے کارروائی پبلک کرنےکا اعلان کردیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کیے گئے 3 رکنی کمیشن میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان بھی شامل ہیں۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کردیا۔ انکوائری کمیشن کا کہنا تھا کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔ کمیشن نے وفاقی حکومت کو ای میل ایڈریس اور تمام مواد فراہم کرنے کا حکم دیدیا، آئندہ سماعت ہفتہ کو ہوگی۔

آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کا آغاز سپریم کورٹ بلڈنگ میں ہوا، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

آڈیو لیکس کمیشن کی کارروائی میں اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان پیش ہوگئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دئیے کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیاَ؟۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016ء کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کیلئے لاہور بھی جاسکتا ہے۔

عدالتی کمیشن نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی ساتھ ہی حکم دیا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن نے حکومت سے تمام آڈیو ریکارڈنگ طلب کرلیں، وفاقی حکومت تمام مواد بدھ تک فراہم کرے۔ تمام آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ بھی ذمہ دار افسر کے دستخط کے ساتھ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیشن نے کہا کہ ٹرانسکرپٹ میں غلطی ہوئی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، انکوائری کمیشن کسی جج کیخلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کرے گا، کمیشن صرف حقائق کے تعین کیلئے قائم کیا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی، تمام گواہوں کی عزت کریں گے اور عزت کی توقع بھی کرتے ہیں، کمیشن کو اختیار ہے کہ تعاون نہ کرنیوالوں کے سمن جاری کرسکے، کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا، کوشش ہوگی کسی کے سمن جاری نہ ہوں۔

آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

install suchtv android app on google app store