آڈیو لیک پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا ردعمل آ گیا

گورنر سندھ کامران ٹیسوری فائل فوٹو گورنر سندھ کامران ٹیسوری

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اپنی آڈیو لیک ہونے پر ردعمل میں کہا ہے کہ آڈیو لیک سب کے سامنے ہے لیکن شکر کریں ویڈیو لیکس نہیں آئیں۔

گورنر سندھ نے کہا کہ آڈیو لیک میں کچھ پوشیدہ نہیں جو باتیں ہوئیں وہی بیان کیں، مصطفیٰ کمال نے میری باتوں کے بارے میں بیان کر دیا ہے، کسی کی انا، ضد یا ڈیڈ لاک کی صورت پیش آ جاتی ہے تو میں پیچھے ہٹنے کیلیے تیار ہوں۔

ان خیالات کا اظہار کامران ٹیسوری نے اسٹریٹ کرائم کا نشانہ بننے والے افراد میں موٹرسائیکل تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 200 سے زائد موٹرسائیکلیں تقسیم کی گئیں، کسی کی جائیداد ایس مال پر قبضہ ہو تو انصاف دلانا ریاست کی ذمہ داری ہے، متاثرین تھانوں کے چکر لگا لگا کر تھک گئے لیکن مداوا نہیں ہوا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ جس کی موٹرسائیکل چھینی گئی اس کو واپس دلائیں گے، موٹرسائیکل تقسیم کرنے کے کام کے پیچھے کوئی سیاست نہیں، مجھے فلاحی کاموں میں مزہ آ رہا ہے۔

دو روز قبل گورنر سندھ کی آڈیو سوشل میڈیا کی زینت بنی تھی جس کی تصدیق ان کے ترجمان نے بھی کی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ آڈیو میں آواز کامران ٹیسوری کی ہے لیکن اس میں کچھ چیزوں کو ایڈٹ کر کے سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا۔

آڈیو میں کامران ٹیسوری کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ فیک ہے اس کی وجہ بھی وہی لوگ ہیں جو یہ کہہ رہے ہیں، ہم تو 7 سیٹوں کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ بیٹھے تھے، پی پی اور ن لیگ اپوزیشن میں تھے اور جیلوں میں جانے والے تھے۔

آڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ یہ 7 ووٹ ہم نے آپ کو دیے جس کی وجہ سے ووٹ بینک خراب ہوا، اس لیے اس بار ہمیں ووٹ کم ملا، 2018 میں زبردستی تحریک انصاف کو سیٹیں دلائی گئی، 2018 میں بھی متحدہ ووٹر نے ایم کیو ایم کو ووٹ دے کر 7 نشستیں دلائی۔

آڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ ن لیگ کو احساس دلایا اپنا ڈیڑھ سالہ حکومت کا دور یاد کریں جس سے فائدہ اٹھایا، ایک نے وزیراعظم بنا لیا ایک نے وزیر خارجہ بنا لیا اس کے باوجود آپ دونوں پارٹیوں کا رویہ ٹھیک نہ تھا، 144 اے کو لے کر حلقہ بندیوں، تحریری معاہدے پر عمل نہیں ہوا، بلاول ، شہباز اور زرداری کے دستخط بھی موجود تھے۔

آڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی، ن لیگ پرپریشر ڈال رہی ہے کہ سندھ کی گورنر شپ ایم کیو ایم کی نہ ہو، اگر گورنر شپ ایم کیو ایم کی ہو بھی تو کوئی دوسرا نام ہو، اس حوالے سے ایک نام خالد مقبول بھائی کو بتا بھی دیا گیا ہے تاہم تمام فیصلہ رابطہ کمیٹی نے کرنا ہے۔‘

گورنر سندھ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اب دیکھنا ہے کہ ہم کس حد تک پریشر میں آ سکتے ہیں، گورنر شپ کا فیصلہ ایم کیو ایم کرے گی کوئی اور نہیں، ن لیگ اور پی پی کے نمبر پورے ہیں اس لیے یہ پریشر دیا جا رہا ہے، پی پی نے تو صدر، چیئرمین سینیٹ، 2 گورنر شپ لے لی۔

آڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ بھائی صحیح بول رہے ہیں کہ رسک لے کر حکومت میں جا رہے ہیں، ایسی حکومت ہوگی جس کو گالیاں اور باتیں سننے کو ملیں گی اور یہ سلسلہ شروع ہو چکا ہے، خواجہ سعد اور جاوید لطیف کے ساتھ کیا ہوا۔

install suchtv android app on google app store