وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراء ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا.عدالت نے سیکشن 2N(3) کو خلاف شریعت قرار دیدیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی۔ کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کر سکتا، جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی.
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جنس کا تعلق انسان کی باہیولاجیکل سیکس سے ہوتا ہے. نماز، روزہ، حج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے، جنس کا تعین انسان کی feelings کی وجہ سے نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اسلام میں خواجہ سراوؑں کا تصور اور اس حوالے سے احکامات موجود ہیں، ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2این شریعت کیخلاف نہیں، خواجہ سرا تمام بنیادی حقوق کے مستحق ہیں جو آئین میں درج ہیں، اسلام بھی خواجہ سرائوں کو تمام بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔ خواجہ سرائوں کی جنس کا تعین جسمانی اثرات پر غالب ہونے پر کیا جائے گا، جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصور ہوگا۔