ایک جعلی جھوٹا بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی: آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اسکرین گریب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع اور شہدا کی پُروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بطور آرمی چیف آپ سے آخری بار خطاب کررہا ہوں، میں عنقریب ریٹائر ہو رہا ہوں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع اور شہدا کی پُروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں بطور آرمی چیف آپ سے آخری بار خطاب کررہا ہوں، میں عنقریب ریٹائر ہو رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شہدا پاکستان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، جو کہ ہمارا فخر ہیں، ان کے ساتھ ان کے لواحقین کے حوصلے اور صبر واستقامت کو بھی داد دیتا ہوں اور ان کو یقین دلاتا ہوں کہ فوج کبھی ان کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ آرمی کمان کے 6 سالہ مدت میں ہزاروں شہدا کے گھروں پر تعزیت کے لیے گیا، میں نے ہمیشہ ان کے حوصلے کو بلند پایا، جس نے میرے حوصلے کو بھی تقویت بخشی، میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی قربانیوں کا سلہ نہیں دے سکتے، لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ 6 سال اس عظیم فوج کا سپہ سالار رہا، میں دعا کرتا ہوں کہ آنے والے وقت میں بھی فوج اسی طریقے سے کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ پاک فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ استعداد سے بڑھ کر قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو، یا کارکے کا جرمانہ، ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں پاکستان کو ڈلوانا، بارڈر پر باڑ لگانا، قطر سے سستی گیس مہیا کرانا، یا دوست ممالک سے قرض کا اجرا، کووڈ کا مقابلہ ہو یا ٹڈی دل کا خاتمہ، زراعت کے درمیان امدادی کارروائی ہو، فوج نے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے، اور انشا اللہ کرتی رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ میں آج ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے، یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے، میں حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف حکومتی محکموں میں تھے، ان کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج اور 2 لاکھ تربیت یافتہ مکتی بینی سے تھا، ہماری فوج بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ جس کا اعتراف خود بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانک شاہ نے بھی کیا ہے، ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کو آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے، میں ان تمام غازیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آخر میں کچھ باتیں آج کے سیاسی حالات کے متعلق کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن ان کے عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس پاکستانی فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک اس کی سب سے بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری نے فوج میں سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی، میں یقین دلاتا ہوں کہ اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ فوج پر تنقید عوام اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، ایک جعلی بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی، اور اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ فوج کی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن کبھی بھی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتی، کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک بیرونی سازش ہو اورمسلح افواج ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہیں گی، یہ ناممکن ہے بلکہ گناہ کبیرہ ہے۔

پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے، وہ بھی ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کی قیادت کے پاس اس نا مناسب یلغار کا جواب دینے کے لیے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا لیکن یہ بات سب کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے، میں اپنے اور فوج کے خلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں کیونکہ پاکستان ہم سب سے افضل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے سیاسی جماعتیں اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارے اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئیں، ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے۔

یہ تقریب ہر سال 6 ستمبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 1965 کی جنگ کے شہید ہونے والے ہیروز کی قربانیوں کی یاد میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس سال ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، اس کے بعد حالیہ تباہ کن سیلاب اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی چلائی گئی، جس میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، اس ویڈیو میں پاک فوج کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں کو بھی دکھایا گیا۔

ایک دوسری فوٹیج چلائی گئی، جس میں پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں جاری تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

تقریب میں معروف گلوکار ساحر علی بگا نے ملی نغمہ ’دل اور قریب آ جائیں گے‘ سنایا۔

پاک فوج کے ارتقائی سفر پر خصوصی ڈاکومینٹری ’عظم و ہمت کے 75 سال‘ بھی دکھائی گئی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے دنیا بھر میں امن کے حوالے سے کوششوں پر پاک فوج کو سراہنے کے بیان کو بھی خصوصی ویڈیو میں شامل کیا گیا۔

ویڈیو میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے پاکستان پر تقریبا 11 ارب ڈالر کا جرمانہ کیا گیا تاہم افواج پاکستان نے کوششیں کرکے تنازعے کو حل کروایا اور مملکت خداد کو جرمانہ ادا نہ کرنا پڑا۔

خصوصی ڈاکومینٹری میں بتایا گیا کہ 2009 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پاکستان میں دہشت گردی کے عذاب سے چھٹکارا پانے کے لیے آپریشن راہ نجات اور بعد ازاں ضرب عضب شروع کیا گیا، اس کے بعد موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2017 میں ردالفساد کا آغاز کیا گیا۔

یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے 6 برس بعد اس مہینے کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں، نومبر 2016 میں ان کا تقرر بطور آرمی چیف کیا گیا تھا، جس بعد ازاں 2019 میں پارلیمان میں آرمی چیفس کی مدت کے حوالے سے عدالتی حکم پر قانون سازی کے بعد تین سال کی توسیع دی گئی تھی۔

install suchtv android app on google app store