عطا تارڑ پر ہنسنے والے 4 نوجوانوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا

عطا تارڑ فائل فوٹو عطا تارڑ

وفاقی پولیس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ پر مبینہ طور پر ہنسنے کے بعد 4 افراد کو گھنٹوں تک ایک تھانے میں زیر حراست رکھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسران نے بتایا کہ کوہسار پولیس نے مونال ریسٹورنٹ سے 4 افراد کو بغیر کسی مقدمے کے اندراج اور باقاعدہ شکایت کے گرفتار کیا اور انہیں ایک دن کے لیے حراست میں رکھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی گرفتاری سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ٹاپ ٹرینڈ بن گئی تھی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

 

افسران کے مطابق مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے کیپٹل پولیس کو اطلاع دی کہ کچھ لوگ ریسٹورنٹ میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ اور ان کے مہمانوں پر ہنس رہے ہیں جس سے انہیں پریشانی ہورہی ہے۔

تاہم انہوں نے کوئی جرم ہوتے نہیں دیکھا اور یہ معلوم ہوا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ان کے ساتھیوں پر ہنستے ہوئے اور تبصرے کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

کچھ ہی دیر میں،پولیس نے معاملے کی اطلاع ایک سینئر افسر کو دی جنہوں نے ایس ایچ او کوہسار کو چاروں افراد کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ بعد میں ایس ایچ او انہیں گرفتار کر کے کوہسار تھانے لے آئے اور مقدمہ درج کیے بغیر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔

کیپیٹل پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر سے ان کے بیان کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے جواب دینے سے انکار کردیا اور بجائے اس کے کہ ایک تحریری بیان بھیجا کہ پولیس وہاں تعینات سیکیورٹی عملے کی کال کے جواب میں مونال ریسٹورنٹ پہنچی کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا تارڑ کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاروں افراد نے عطا تارڑ کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جس پر انہیں تفتیش کے لیے تھانے لایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں عطا تارڑ نے انہیں معاف کر دیا اور پولیس نے انہیں جانے دیا۔

install suchtv android app on google app store