جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش

  • اپ ڈیٹ:
 جسٹس (ر) جاوید اقبال فائل فوٹو جسٹس (ر) جاوید اقبال

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہراسگی الزام میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانےکی سفارش کردی ہے۔ پی اے سی چیئرمین نور عالم خان نے وزیر اعظم سے سفارش کی ہے کہ ایسے شخص کو لاپتہ افراد کمیشن کے عہدے سے فوراً ہٹایا جائے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے پی اے سی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ ایسے شخص کو لاپتہ افراد کے کمیشن کے عہدے سے فوراً ہٹایا جائے۔

نور عالم خان کا کہنا تھا جاوید اقبال پر خواتین کے ساتھ ہراسگی کے سنگین الزامات ہیں اگر جاوید اقبال آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے تو ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اختیارات کےغلط استعمال کا معاملہ ہے، اس بی بی (طیبہ گل) نےآواز اٹھائی ہے لیکن بہت سی خواتین خاموش رہ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں (خاتون کو ) بتا دیا ہے کہ ہمیں عوامی مفادات کی یہ چیزیں اُٹھانے کا اختیار ہے، یہ معاملہ تو ہماری ماؤں بہنوں کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کا شکوہ تھا کہ انہیں سنا نہیں گیا ہے، آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انہیں سنا گیا ہے۔

نور عالم خان نے کہا کہ احتساب بیورو میں بہت سے اچھے لوگ بھی موجود ہیں، اگر کچھ بھیڑیے ان اداروں میں آجاتے ہیں تو پھر انہیں نکالنا پڑتا ہے، ایسے بھیڑیوں کی نشاندہی کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہراسانی کا کیس ہے، ان کے پاس ثبوت بھی ہیں۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ دفاترمیں کام کرنے والی ماؤں بہنوں پر چادر نہیں ہے، اس بی بی کے پاس وڈیو بھی ہیں اور ٹیکسٹ میسجز بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال کو موقع دیا ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے آئیں، جب وہ آئیں گے ان سے بھی پوچھا جائے گا، جاویداقبال پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے بھی خواتین کی ہراسگی کے الزامات لگائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی ارکان نے کہا کہ جاوید اقبال کو ایک موقع دیا جانا چاہیے، اگلی بارجاوید اقبال نہ آئے تو ان کی گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال کی وڈیو سب نے دیکھی ہے، مجھ پر بھی دباؤ تھا کہ یہ معاملہ نہ لائیں، لیکن مجھے یہ معاملہ لانا تھا کیونکہ یہ ہر بیٹی کے لیے تھا، وہ شخص چیئرمین تھا اور وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتا تھا۔

نور عالم خان نے کہا کہ یہ کوئی معمولی کیس نہیں ہے بلکہ بہت بڑا کیس ہے، ہر ایک کا قانونی حق ہے کہ اس کے پاس ثبوت ہیں تو ایف آئی آر درج کروا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس بی بی نے پچھلی حکومت کے ایک بیوروکریٹ اور معاون خصوصی کا نام بھی لیا ہے، ہم پچھلی حکومت کے اس معاون خصوصی کو بھی سنیں گے، ہم بلائیں گے، اگر نہیں آئیں گے تو ہم اداروں کے ذریعے بلائیں گے۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ ان خاتون نے اعظم خان کا بھی نام لیا ہے، ہم ان کو بھی سنیں گے، اس پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ سابق وزیر اعظم کو بھی بلائیں گے؟ اس کے جواب میں نور عالم خان نے کہا کہ میں کسی کے منہ میں کسی کا نام نہیں ڈال سکتا، جس کا نام لیا گیا ہے اس سے پوچھیں گے۔

install suchtv android app on google app store