سرفراز بگٹی نے ایسا کیا جرم کر دیا کہ اُنکے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا؟ جان کر سب کے ہوش اُر گئے

سرفراز بگٹی فائل فوٹو سرفراز بگٹی

کوئٹہ میں پیشی پر آنے والی دس سالہ بچی کو والد کی جانب سے زبردستی ساتھ لے جانے کا مقدمہ 10سالہ ماریہ کی نانی کی مدعیت میں سینیٹر میر سرفراز بگٹی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف درج کر لیا گیا۔

کوئٹہ کی یاسمین اختر نامی خاتون نے بجلی روڈ تھانہ میں مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ میری بیٹی سحرش کی شادی سرفراز بگٹی کے قریبی ساتھی توکل بگٹی کے ساتھ ہوئی تھی مگر 2013 میں توکل بگٹی نے سحرش کو قتل کردیا۔

سحرش کی کسمن بیٹی کو بلوچستان ہائیکورٹ نے پرورش کے لیے اس کی نانی ی یاسمین اختر کے حوالے کیا اور عدالت نے یاسمین اختر کو ہدایت کی کہ کسمن ماریہ کو ہر ہفتے 2 گھنٹے کیلئے اس کے والد توکل بگٹی کے ساتھ ملاقات کرنے دی جائے۔

یاسمین نے پولیس کو بتایا کہ ہفتے کو عدالتی حکم کے مطابق اپنے بیٹے کے ہمراہ ماریہ کو گاڑی میں بٹھاکر اس کے والد سے ملاقات کروانے کیلئے عدالت لے گئی۔ وہاں دو بلیک ویگو گاڑیوں میں متعدد مسلح افراد آئے اور فیملی کورٹ نے ہمیں ہدایت کی کہ ان کے ساتھ چلے جائیں۔

یاسمین کے مطابق میں اپنے بیٹے کے ساتھ کار میں بیٹھی اور ماریہ کو انہوں ویگو میں بٹھایا اور گاڑیاں ایک گھر کے باہر جاکر رک گئیں۔ جہاں سیکیورٹی گارڈز نے مجھے بتایا کہ یہ سرفراز بگٹی کا گھر ہے اور ہم ان کے باڈی گارڈز ہیں۔ ہم نے کافی دیر باہر انتظار کرنے کے بعد بچی کی واپسی کا مطالبہ کیا تو وہاں موجود لوگوں نے دھمکی دی کہ یہاں سے چلے جائیں ورنہ آپ کو اور آپ کے بیٹے کو ماردیں گے۔

اس کے بعد یاسمین اپنے بیٹے کے ہمراہ واپس عدالت پہنچ اور ماجرا سنایا جس پر عدالتی عملے نے توکل بگٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر اس کا فون بند تھا۔

گزشتہ رات یاسمین اختر نے اہل خانہ کے ہمراہ 10 سالہ ماریہ کے بازیابی کے لیے ریڈ زون بند کر کے احتجاج کیا اور کہا کہ توکل بگٹی نے کسمن ماریہ کی ماں کو پہلے قتل کیا۔ اب خدشہ ہے کہ وہ ماریہ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پولیس نے یاسمین اختر کی مدعیت میں سرفراز بگٹی اور توکل بگٹی کے خلاف بچی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے مگر تاحال بچی بازیاب ہوسکی اور نہ ہی ملزمان کو کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

install suchtv android app on google app store