گردوں کے امراض میں مبتلا افراد ان چیزوں سے پرہیز کریں۔۔۔۔

گردوں کے امراض مبتلا افراد فائل فوٹو گردوں کے امراض مبتلا افراد

گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔

مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کچھ غذائیں بھی گردوں کے تکلیف دہ امراض کا باعث بن سکتی ہیں خصوصاً ان کے استعمال میں احتیاط نہ کی جائے؟

گوشت

گوشت جسم میں پروٹین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضروری ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کا بہت زیادہ استعمال خصوصاً سرخ گوشت گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ سنگاپور کے ڈیوک این یو ایس گریجویٹ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق بہت زیادہ حیوانی پروٹین پر مشتمل غذا گردوں کے افعال کو متاثر کرسکتی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ بہت زیادہ پروٹین کا اخراج گردوں کے لیے مشکل ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

نمک

جسم کو نمک کی ضرورت تو ہوتی ہے تاکہ جسمانی سیال کے توازن کو برقرار رکھا جاسکے مگر جب آپ جنک یا فاسٹ فوڈ کو کھانا عادت بنالیں جس میں نمک کی مقدار بہت زیادہ وہتی ہے تو گردے جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے حرکت میں آتے ہیں، جس کے نتیجے میں گردوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق کے مطابق طویل المعیاد بنیادوں پر نمک کا بہت زیادہ استعمال دل کے ساتھ ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، اسی طرح نمک کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے جو کہ گردوں کے حصے نیفران کو نقصان پہنچا سکتا ہے جو کہ کچرے کو فلٹر کرتا ہے۔

کیلے

اگر آپ کو گردوں کے امراض کا شبہ ہے تو صحت مند رہنے کے لیے اچھی غذائیت اور مناسب غذا ضروری ہے، اور اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ کچھ غذائیں جیسے کیلوں کا استعمال محدود کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو گردوں کے افعال کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ صحت مند افراد کے لیے تو فرق نہیں پڑتا مگر گردوں کے امراض کے شکار افراد کو پوٹاشیم کی کم مقدار جسم کا حصہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سوڈا یا کولڈ ڈرنکس

کولڈ ڈرنکس جیسے سوڈا اور انرجی ڈرنکس گردوں کی پتھری کا باعث بن سکتی ہیں، ایک تحقیق کے مطابق روزانہ دو یا اس سے زائد کولڈ ڈرنکس کا استعمال طویل المعیاد بنیادوں پر گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

دودھ سے بنی مصنوعات

ان مصنوعات کا استعمال بھی احتیاط کے ساتھ کرنا چاہئے کیونکہ ان میں بھی حیوانی پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، لہذا ان کا معتدل استعمال ضروری ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ان مصنوعات میں فاسفورس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو گردوں پر دباﺅ بڑھانے کا باعث سکتی ہیں، جب گردے مکمل طور پر کام نہیں کرپاتے تو ان کے لیے اضافی فاسفورس کو خارج کرنا بھی مشکل ہوتا ہے جس سے ہڈیاں پتلی اور کمزور ہوسکتی ہیں۔

مالٹے اور اس کا جوس

اس پھل اور اس کا جوس کیلوریز میں کم جبکہ وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں، مگر ان میں پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اوپر بتایا جاچکا ہے کہ زیادہ پوٹاشیم گردوں کے مسائل میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے، تو ان کا استعمال کریں مگر ایک حد میں رہ کر، خاص طور پر اگر آپ پہلے ہی گردوں کے امراض کا شکار ہوں۔

نوٹ: مگر ڈاکٹر سے مشورہ ضرور لے لیں۔۔۔۔

install suchtv android app on google app store