عالمی ادارہ صحت نے سپر فلو سے متعلق خبر دار کر دیا

عالمی ادارہ صحت نے سپر فلو سے متعلق خبر دار کر دیا فائل فوٹو عالمی ادارہ صحت نے سپر فلو سے متعلق خبر دار کر دیا

عالمی ادارہ صحت نے سپرفلو سے متعلق خبردار کر دیا۔ یورپی ممالک میں انفلوئنزا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں سپر فلو کی ممکنہ لہر سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ فلو کی نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں،۔ تاہم اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو گیا ہے جو تشویشناک ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں انفلوئنزا کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ جس کے باعث صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ نئی قسم وبائی صلاحیت رکھتی ہے تاہم اس کی شدت زیادہ نہیں۔

 برطانوی وزیر صحت نے کہا ہے کہ ملک کے اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2 ہزار 600 سے زائد مریض داخل ہو رہے ہیں۔ اور یہ صورتحال کورونا وبا کے بعد اسپتالوں پر سب سے بڑا دباؤ قرار دی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپر فلو سے بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ جبکہ حکام نے فلو سے بچاؤ کے لیے ماسک کے استعمال، ہاتھوں کی صفائی اور دیگر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ انفلوئنزا کے پھیلاؤ کی مسلسل نگرانی کریں اور ہنگامی تیاریوں کو مکمل رکھیں۔ تاکہ صحت کے نظام پر دباؤ کم سے کم رکھا جا سکے۔

فلو ایک وائرل بیماری ہے۔ جو کھانسی اور چھینک کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر خزاں اور سردیوں کے موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔ اس کی عام علامات میں بخار، جسم میں درد، سردی لگنا اور شدید تھکن شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس سال سامنے آنے والی فلو کی نئی قسم کو ’’سپر فلو‘‘ کہا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ وائرس زیادہ مہلک نہیں اور اس کے علاج میں بھی کوئی خاص دشواری نہیں۔ تاہم چونکہ عوام کو اس سے پہلے اس وائرس سے کم واسطہ پڑا ہے۔ اسی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

install suchtv android app on google app store