نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ موٹاپا الزائمر جیسی دماغی بیماریوں کے عمل کو تیز کر سکتا ہے اور اس کا پتہ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔ رواں ہفتے شمالی امریکا کی ریڈیولوجی سوسائٹی کی سالانہ میٹنگ میں پیش کی گئی تحقیق میں 407 افراد کے خون کے نمونے اور ان کے دماغ کی اسکین رپورٹس کے پانچ سالہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے خون میں موجود ایسے کیمیائی عناصر یا نشانیاں کا جائزہ لیا جو الزائمر کی شروعات سے متعلق ہوتی ہیں، جن میں pTau217، NfL اور GFAP شامل ہیں۔
نتائج کے مطابق، زیادہ وزن والے افراد کے خون میں یہ الزائمر سے متعلق نشانیاں معمولی وزن والے افراد کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد سے 95 فیصد زیادہ تیزی سے بڑھیں۔
ماہرین کے مطابق خون کے ٹیسٹ دماغ کی اسکین کے مقابلے میں بیماری کی ابتدا کا جلد پتہ دے سکتے ہیں، جس سے بروقت علاج کے امکانات بہتر ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ وزن کو کم کرنا یا قابو میں رکھنا دماغی نقصان کی رفتار کو کم کر سکتا ہے۔
محققین نے زور دیا کہ وزن کا بڑھنا صرف دل یا شوگر کے مسائل نہیں بڑھاتا بلکہ دماغ کی صحت پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے۔
یہ تحقیق اس خیال کو مضبوط کرتی ہے کہ صحت مند وزن برقرار رکھنا الزائمر جیسے مرض کے خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ جب سائنس دانوں نے موٹاپے اور الزائمر کی بیماری کے درمیان تعلق کو خون کے بائیو مارکر ٹیسٹوں سے ناپا ہے۔