ذہنی امراض کے بارے میں نئی سائنسی پیش رفت ہوئی ہے، محققین نے ’پہلا براہِ راست سبب بننے والا جین‘ ڈھونڈ لیا۔
جرمنی میں دانوں نے دریافت کیا ہے کہ GRIN2A نامی ایک واحد جین براہِ راست ذہنی بیماری پیدا کر سکتا ہے، جب کہ اس سے پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذہنی امراض کئی جینز کے صرف باہمی اثرات سے جنم لیتے ہیں۔
سائنسی جریدے مالیکیولر سائیکیٹری میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ دریافت ہونے والے جین کی کچھ مخصوص اقسام رکھنے والے افراد میں ذہنی بیماری کی علامات عام طور پر بہت جلد ظاہر ہو جاتی ہیں، بعض اوقات بچپن میں، جب کہ عموماً یہ علامات بلوغت یا بڑوں میں دیکھی جاتی ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق 2021 میں پوری دنیا میں ہر 7 میں سے تقریباً ایک شخص کسی نہ کسی ذہنی بیماری کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا، جن میں اضطراب (anxiety) اور ڈپریشن سب سے عام تھے۔ یہ بیماریاں عموماً کئی عوامل کے امتزاج سے پیدا ہوتی ہیں، اور جینیات کسی شخص کے خطرے کا تعین کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ خاندان میں قریبی رشتے دار کا ذہنی بیماری میں مبتلا ہونا آج بھی سب سے مضبوط پیش گوئی کرنے والے عوامل میں سے ایک ہے۔ اور اب تک کی تحقیق یہ بتاتی رہی تھی کہ ذہنی امراض عام طور پر متعدد جینز کے مجموعی اثر سے پیدا ہوتے ہیں۔
اس تحقیقی مطالعے کے مرکزی مصنف اور لیپزگ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے انسٹیٹیوٹ آف ہیومن جینیٹکس کے ڈائریکٹر پروفیسر یُوہانس لیمکے کہتے ہیں ’’ہماری موجودہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ GRIN2A وہ پہلا معلوم جین ہے جو اپنے طور پر ذہنی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ان کثیرالجینی وجوہ سے مختلف ہے جنھیں اب تک بنیادی سمجھا جاتا رہا ہے۔‘‘
کم عمری میں ذہنی علامات
اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ان 121 افراد کے جینیاتی اعداد و شمار کا شماریاتی جائزہ لیا جن کے GRIN2A جین میں تبدیلی موجود تھی۔ پروفیسر لیمکے کے مطابق ’’ہم یہ دکھانے میں کامیاب ہوئے کہ اس جین کی کچھ اقسام نہ صرف سکیزوفرینیا بلکہ دیگر ذہنی بیماریوں سے بھی وابستہ ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ GRIN2A میں تبدیلی کے ساتھ یہ بیماریاں بچپن یا نوعمری میں ہی ظاہر ہو جاتی ہیں، برعکس اس کے کہ زیادہ تر کیسز میں یہ بالغ عمر میں نمودار ہوتی ہیں۔‘‘
تحقیقی ٹیم نے ایک غیر متوقع مشاہدہ بھی پیش کیا، یعنی کچھ افراد میں صرف ذہنی علامات دکھائی دیں، حالاں کہ GRIN2A کی تبدیلیاں عام طور پر مرگی (epilepsy) یا ذہنی معذوری سے جڑی ہوتی ہیں۔
GRIN2A دماغی سگنلز کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
یہ جین دماغ کے اعصابی خلیوں کی سرگرمی کو ان کے برقی سگنلز کے ذریعے منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ اس جین کی کچھ اقسام NMDA ریسیپٹر کے افعال کو کم کر دیتی ہیں، یہ وہ کلیدی پروٹین ہے جو دماغی خلیوں کے درمیان رابطے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ہیڈلبرگ یونیورسٹی ہاسپیٹل کے ماہرِ اعصابی اطفال اور ہیڈلبرگ میڈیکل فیکلٹی کے پروفیسر اسٹیفن زِربی کے ساتھ مل کر ٹیم نے یہ بھی دکھایا کہ اس کم شدہ سرگرمی کی طبی اہمیت ہے۔ ابتدائی علاج کے تجربات میں ایسے مریضوں میں L-serine (ایل-سیرین) نامی غذائی سپلیمنٹ دینے کے بعد ذہنی علامات میں قابلِ ذکر بہتری دیکھی گئی۔ L-serine NMDA ریسیپٹر کو فعال کرنے میں مدد دیتا ہے۔
پروفیسر لیمکے اور پروفیسر زِربی تقریباً 15 سال سے کلینیکل اور تحقیقی میدان میں مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ بچوں میں glutamate receptor سے متعلق دماغی امراض کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ اسی دوران پروفیسر لیمکے نے دنیا کا سب سے بڑا GRIN2A مریضوں کا بین الاقوامی رجسٹری قائم کی، جو اس تحقیق میں پیش کی گئی دریافت کا بنیادی ذریعہ بنا۔