کیویٹیز دنیا بھر میں دانتوں کا نہایت عام اور تکلیف دہ مسئلہ ہیں۔ اس کا علاج عام طور پر فلنگ کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو خود ایک مشکل اور دردناک مرحلہ ہوتا ہے۔ اگر کیویٹیز کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو شدید درد، دانتوں کی خرابی، انفیکشن، حتیٰ کہ بعض اوقات سنگین صحت مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں کیویٹیز کے علاج کے لیے دانت کے خراب حصے کو ڈرل کے ذریعے نکال کر اس کی جگہ فلنگ میٹریل بھرا جاتا ہے۔
مگر اس عمل کے دوران صحت مند ٹشوز بھی متاثر ہوتے ہیں، اور مریض کو نمایاں درد اور بے آرامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تاہم اب ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ عنقریب روایتی فلنگ کا دور ختم ہونے والا ہے۔
برطانیہ کی ناٹنگھم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک خصوصی جیل تیار کیا ہے جو دانتوں میں ہونے والی خرابی کو روکنے اور متاثرہ سطح کی قدرتی مرمت میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ نیا جیل امیلوجینن نامی پروٹین پر مبنی ہے، وہی پروٹین جو بچوں کے دانتوں کی بیرونی سطح بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ جیل دانتوں میں بننے والے سوراخوں اور باریک دراڑوں کو پُر کرتا ہے اور دانت کی بیرونی سطح کو دوبارہ مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس جیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دانت کی موجودہ سطح کو ہی دوبارہ بنانے میں مدد دیتا ہے، یعنی نئی فلنگ لگانے کی ضرورت کم ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ دانتوں کی سخت بیرونی سطح اندرونی نرم حصوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
جب یہ سطح خراب ہو جائے تو پھر کیویٹیز بننے لگتی ہیں، اور چونکہ یہ قدرتی طور پر مکمل بحال نہیں ہوتی اس لیے فلنگ کو ہی مستقل علاج سمجھا جاتا رہا ہے۔
مگر نیا جیل دانتوں پر ایک باریک مگر مضبوط تہہ بناتا ہے جو کئی ہفتوں تک برقرار رہتی ہے۔ یہ کیلشیئم اور فاسفورس کو استعمال کر کے دانتوں کی سطح پر نئے کرسٹلز بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیل ایک بار لگانے پر کافی عرصہ فعال رہ سکتا ہے، تاہم یہ مدت استعمال کرنے والے کی روزمرہ عادات، خوراک اور صفائی کے طریقوں پر بھی منحصر ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دانتوں کی سطح ایک منفرد اسٹرکچر ہے جو زندگی بھر دانتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل سے متحرک ہونے والا عمل اس سطح کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے جس کو بہت زیادہ نقصان پہنچ چکا ہو۔
محققین کے مطابق وہ اس جیل کی تیاری کے لیے 16 سال سے کام کر رہے تھے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے جبکہ یہ لوگوں کے محفوظ بھی ہے۔
انہیں توقع ہے کہ اس جیل پر مبنی اولین پراڈکٹ 2026 میں کلینیکل ٹرائل کے بعد متعارف کرائی جاسکتی ہے۔
اس جیل پر ہونے والی تحقیق کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی۔