ایم ڈی اینڈرسن کینسر سینٹر کے محققین نے پھیپھڑوں کے کینسر کی جڑ تک پہنچنے کا دعویٰ کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق محققین نے صحت مند پھیپھڑوں کے خلیوں سے لے کر کینسر زدہ خلیوں تک کے سفر کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نقشے کی شکل میں دیکھا.
تحقیق میں 25 مریضوں کے 56 نمونوں اور مزید 19 مریضوں کے 36 اضافی نمونوں کا مطالعہ شامل تھا، جس سے 50 لاکھ سے زائد خلیوں کا تفصیلی نقشہ تیار کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر کے ابتدائی خلیے ایسے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں سوزش کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے.
یہ خلیے انفلیمیشن پیدا کرنے والے خلیات کے درمیان ہوتے ہیں، جب محققین نے سوزش کو کم کرنے والے اقدامات کیے تو سرطان زدہ ابتدائی خلیوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی۔
سائنسدانوں کے مطابق ابتدائی خلیات مدافعتی نظام کی سرگرمی سے متاثر ہوتے ہیں اور وہ خود مدافعتی نظام کو چکما دینے والے عوامل پیدا کرتے ہیں، جس سے یہ مرض زیادہ خطرناک بن جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ اگر سوزش کو ابتدائی مرحلے پر کنٹرول کیا جائے تو پھیپھڑوں کے کینسر کو قبل از وقت روکا جا سکتا ہے۔
محققین ایسے اقدامات کی بھی نشاندہی کر رہے ہیں جو ان افراد کے لیے مفید ہوسکتے ہیں جو تمباکو نوشی کرتے ہیں یا سانس کی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
مایرین کے مطابق یہ تحقیق پھیپھڑوں کے سرطان کے خلاف جنگ میں ایک نیا باب کھولتی ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ مسلسل سوزش سرطان کے آغاز میں مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔