حالیہ سائنسی تحقیقات نے چائے نوشی کے شوقین افراد کے لیے تشویش ناک انکشاف کیا ہے: نائلون یا پولی پروپلین (پلاسٹک) سے بنے ٹی بیگ چائے بنانے کے دوران پانی میں لاکھوں مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات چھوڑ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، صرف ایک کپ چائے تیار کرنے پر یہ باریک ذرات گرم پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔
جو بعد ازاں انسانی جسم میں داخل ہو کر خون، جگر یا دماغ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ ذرات طویل مدت میں انسانی صحت کو کئی حوالوں سے متاثر کر سکتے ہیں۔
جن میں ہارمونی توازن کی خرابی، نظامِ ہاضمہ کی الجھنیں، جسم میں سوزش، حتیٰ کہ کینسر جیسے خطرات بھی شامل ہیں۔
تحقیقی ماہرین اور صحت کے اداروں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسے ٹی بیگ کے استعمال سے گریز کریں۔
جن میں نائلون یا پلاسٹک سیل استعمال ہوتا ہے، اور اس کے بجائے کُھلی پتی والی چائے یا کاغذی ٹی بیگ کو ترجیح دیں تاکہ صحت کو لاحق خطرات کم کیے جا سکیں۔
 
            	  