مچھروں کو دنیا کا سب سے قاتل جاندار سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پھیلائی ہوئی بیماریوں سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ روزمرہ کی مصروفیات میں ان سے بچنا آسان نہیں ہوتا۔
اب سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ کار دریافت کیا ہے جس سے آپ ان خون چوسنے والے کیڑوں کو لگ بھگ 2 ہفتوں تک خود سے دور رکھ سکیں گے۔ جی ہاں واقعی سائنسدانوں نے ایک نئے موسکیٹو ریپلنٹ کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جس کا اثر دیگر کے مقابلے میں زیادہ وقت تک برقرار رہتا ہے۔
جرنل PNAS Nexus میں شائع ایک تحقیق میں مچھروں کے تحفظ فراہم کرنے والے اس نئے طریقہ کار کی افادیت پر روشنی ڈالی گئی۔
اس کے لیے انسانی جِلد میں موجود بیکٹریا سے مدد لی گئی۔
صرف مادہ مچھر ہی ہمارا خون چوستی ہے اور سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ چند عناصر ان کیڑوں کو ہماری جانب کھینچتے ہیں۔
یہ عناصر جیسے جسمانی درجہ حرارت، بو اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے مچھر ہماری جانب بڑھتے ہیں اور اسی لیے انہوں نے ایسے حل کو تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کی جو ان کیڑوں سے ہمیں بچائے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جِلد میں موجود بیکٹریا کی جانب سے بنائے جانے والا ایک مرکب L-(t)-lactic acid مچھروں کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور جس فرد کے جسم میں یہ مرکب کم مقدار میں بنتا ہے، یہ کیڑے اس کا خون کم چوستے ہیں۔
تحقیق کے دوران جِلد پر ایسے بیکٹریا کو لگایا گیا جو L-(t)-lactic acid کم مقدار میں بناتے تھے۔
نتائج سے دریافت ہوا کہ ایسا کرنے سے لوگوں کو مچھروں کا کاٹنے سے 64.4 فیصد تک تحفظ ملا اور یہ تحفظ 11 دن تک برقرار رہا۔
محققین کے مطابق جینیاتی طور پر تدوین شدہ بیکٹریا سے ہمیں مچھروں کو خود سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔