بڑھاپا اب ماضی کا قصہ بننے کے قریب، سائنسدانوں کی اہم پیشرفت

ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟ اس سادہ سوال کا جواب بہت پیچیدہ ہے۔ فائل فوٹو ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟ اس سادہ سوال کا جواب بہت پیچیدہ ہے۔

ہم بوڑھے کیوں ہوتے ہیں؟ اس سادہ سوال کا جواب بہت پیچیدہ ہے۔ موجودہ عہد میں ہونے والی طبی پیشرفت کے باعث سائنسدان بتدریج اس اسرار کو حل کرنے میں پیشرفت کر رہے ہیں۔

ہمارے جسمانی خلیات مالیکیولر فیکٹریوں کی طرح کام کرتے ہیں تاکہ ہم زندہ رہ سکیں۔ مگر وقت کے ساتھ خلیات کے افعال تنزلی کے شکار ہوتے ہیں اور جسم بوڑھا ہونے لگتا ہے۔

ہماری جسمانی خلیاتی مشینری کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے اور بڑھاپے کی جانب سفر میں مائی ٹو کانڈریا اور lysosomes کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔

مائی ٹو کانڈریا خلیات کو توانائی فراہم کرنے کا کام کرتا ہے مگر اس عمل کے دوران ایسے کیمیکلز بنتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

lysosomes خلیات کی صفائی کا کام کرتا ہے اور اسے نقصان پہنچنے پر دیگر خلیات کو بھی تباہی کا سامنا ہوتا ہے۔

جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں ایسے ایسے پروٹین کو دریافت کیا گیا ہے جو خلیاتی مشینری کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اوساکا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی ایف ای بی نامی خلیاتی سوئچ ایچ کے ڈی سی 1 نامی پروٹین بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔ محققین ابھی اس پروٹین کی اہمیت تو مکمل طور پر نہیں جان سکے مگر انہوں نے جانوروں پر مختلف تجربات کیے۔

جانوروں کے خلیات میں سے ایسے مائی ٹو کانڈریا کو نکالا گیا جس کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد پروٹین نے مائی ٹو کانڈریا سے بننے والے کیمیکلز کی صفائی میں کردار ادا کیا۔ یہ پروٹین lysosomes کی مرمت میں بھی معاونت فراہم کرتا ہے۔

مائی ٹو کانڈریا یا lysosomes کے افعال کو نقصان پہنچنے کے عمل کو بڑھاپے یا عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے منسلک کیا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ پروٹین مستقبل میں عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے امراض کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکے گا۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جون 2023 میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ٹورین نامی مائیکرو نیوٹرینٹ عمر بڑھنے کے باوجود جسم کو جوان رکھنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے جبکہ زندگی کی مدت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جانوروں پر اس کی آزمائش کی تھی اور تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ اس غذائی جز کی کی کمی دور کرنے سے جانوروں کی صحت اچھی ہوگئی اور عمر میں بھی اضافہ ہوا۔

محققین نے بتایا کہ خون کے نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ چوہوں، بندروں اور انسانوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ اس جز کی سطح میں ڈرامائی کمی آتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 60 سال کی عمر میں ایک فرد کے جسم میں ٹورین کی مقدار میں عموماً ایک تہائی کمی آتی ہے۔

اس دریافت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے درمیانی عمر کے چوہوں کو ٹورین کا استعمال کرایا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ٹورین سپلیمنٹس کا استعمال کرانے پر چوہے صحت مند ہوگئے اور پہلے سے زیادہ جوان نظر آنے لگے۔

درحقیقت ان کی ہڈیاں اور مسلز مضبوط ہوگئے جبکہ یادداشت بہتر ہوئی اور مدافعتی نظام زیادہ جوان نظر آنے لگا۔ چوہوں کے بعد درمیانی عمر کے بندروں پر اس غذائی جز کا کلینیکل ٹرائل کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ اس کے استعمال سے بندروں کے جسمانی وزن میں اضافہ رک گیا، بلڈ شوگر کی سطح گھٹ گئی جبکہ ہڈیاں اور مدافعتی نظام بہتر ہوگیا۔

ماضی میں اس غذائی جز پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا تھا کہ جسم میں ٹورین کی زیادہ مقدار سے موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ 2 اور ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی ورم میں کمی آتی ہے۔

ابھی محققین کی جانب سے انسانوں پر اس کا ٹرائل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

install suchtv android app on google app store