انسان تو متعدد اقسام کی آوازیں نکال کر شکایت، تکلیف یا دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور خیال کرتے ہیں ایسا صرف منہ سے ہی ممکن ہے مگر سائسدانوں نے پہلی بار پانی نہ ملنے پرروتے ہوئے پودوں کی آوازیں ریکارڈ کرلیں۔
تل ابیب یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پودوں کو تکلیف یا شکایت کرنے کے لیے منہ کی ضرورت نہیں ہوتی اور وہ خود کو کاٹے جانے یا پانی نہ ملنے پر 'روتے' ہیں۔
مارچ 2023 کے آخر میں جرنل سیل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹماٹر اور تمباکو کے پودے کاٹے جانے یا پانی کی کمی پر مخصوص آوازیں خارج کرتے ہیں جو آپ اوپر سن بھی سکتے ہیں۔
ان آوازوں میں خطرے کی نوعیت کے نتیجے میں تبدیلیاں بھی آتی ہیں مگر ہمارے کان ان کو سننے کے قابل نہیں ہوتے۔
اس تحقیق کے نتائج سے وہ عام تصور چکنا چور ہوجاتا ہے کہ پودے اپنے ماحول میں خاموشی سے زندگی گزارتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق پودوں کی جانب سے ان آوازوں کے ذریعے سگنل بھیجے جاتے ہیں تاکہ ان کے ماحول میں موجود جاندار انہیں سن کر اپنے رویوں کو بدل سکیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹماٹر کے پودے کو ایک دن پانی نہ دیا جائے تو وہ وہ آوازیں نکالنے لگتا ہے چاہے ٹماٹر دیکھنے میں ٹھیک ہی کیوں نہ نظر آرہے ہوں۔
یہ آوازیں پوپ کارن بننے یا ٹائپنگ کرنے جیسی ہوتی ہیں اور پانی نہ ملنے پر 5 دن میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں جس کے بعد پودا سوکھنے پر ختم ہونے لگتی ہیں۔
البتہ اگر پودے کو کاٹا جاتا ہے یا کوئی نقصان پہنچتا ہے تو وہ ذرا مختلف آواز خارج کرتا ہے۔
ان آوازوں کی فریکوئنسی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انسانی کان انہیں سن نہیں پاتے مگر محققین کے خیال میں ایسا ممکن ہے کہ کیڑے، دیگر ممالیہ جاندار اور پودے ان کو سن لیتے ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پھولوں سے بھرا ایک میدان بہت زیادہ پرشور مقام ہوتا ہوگا مگر ہم وہ آوازیں سن نہیں سکتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ آوازیں پودوں کی فریاد ہوتی ہیں جو وہ پانی کی کمی یا تکلیف کی صورت میں کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ماہرین نے پودوں کو ایک الگ تھلگ تہہ خانے میں لگایا جہاں مکمل خاموشی تھی۔
اس کے بعد الٹرا سونک مائیکرو فونز کو پودوں کے قریب رکھ دیا گیا اور پھر ان کے ساتھ مختلف تجربات کیے گئے۔
جیسے کچھ پودوں کو 5 دن تک پانی نہیں دیا گیا، کچھ کی جڑوں پر کٹ لگائے گئے جبکہ کچھ پودے ایسے تھے جن کے ساتھ کوئی غیرمعمولی سلوک نہیں کیا گیا۔
آڈیو ریکارڈنگز سے ثابت ہوا کہ پودے 40 سے 80 کلو ہرٹز فریکوئنسی میں آوازیں خارج کرتے ہیں۔
جن پودوں کے ساتھ کچھ نہیں کیا گیا تھا، وہ اوسطاً ایک گھنٹے میں ایک کلک جیسی آواز نکالتے مگر پانی سے محروم یا زخمی کیے جانے والے پودے ہر گھنٹے درجنوں آوازیں خارج کرتے تھے۔
محققین کو توقع ہے کہ مستقبل میں اس طرح کی آوازوں سے پودوں کی نگہداشت کرنا ممکن ہو جائے گا اور یہ معلوم ہوگا کہ انہیں کن مسائل کا سامنا ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ پودے کس طرح یہ آوازیں نکالتے ہیں، تاہم محققین کے خیال میں ایسا پودوں کے اندرونی نظام میں ہوا کے ننھے بلبلے بننے اور پھٹنے سے ہوتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ہم انگلیاں چٹخاتے ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ دیگر پودے ان آوازوں کو سن کر کسی قسم کا ردعمل بھی ظاہر کرتے ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔