بھارتی روپیہ 2025 میں مسلسل زوال کے بعد ایشیا کی سب سے کمزور کرنسی میں شامل ہوگیا۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں یہ 90.28 تک گر گیا، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کار اس سال اب تک 16 ارب ڈالر سے زائد بھارتی اسٹاک مارکیٹ سے نکال چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، تجارتی خسارہ اور سرمایہ کاری کے کمزور بہاؤ کے باعث روپیہ مزید دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔
عالمی جریدے بلومبرگ کے مطابق بھارتی روپیہ 2025 میں مسلسل گراوٹ کے بعد ایشیا کی کمزور ترین کرنسیوں میں شامل ہو چکا ہے، تائیوان، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی کرنسیاں مضبوط ہوئیں، مگر بھارتی کرنسی مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیرف میں اضافے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے انخلاء نے روپیہ پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔
سال کے آغاز سے اب تک غیر ملکی سرمایہ کار بھارتی اسٹاک مارکیٹ سے 16 ارب ڈالر سے زائد نکال چکے ہیں، جبکہ بھارتی ریزرو بینک جولائی سے 30 ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ استعمال کرنے کے باوجود روپیہ مستحکم کرنے میں ناکام رہا۔
بدھ کے روز روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 90.28 کی سطح پر آگیا، جو اب تک کا کمزور ترین ریکارڈ ہے، اور چھٹے مسلسل سیشن میں کمی دیکھی گئی۔
ماہرین کے مطابق کہ اگر مرکزی بینک فوری مداخلت نہ کرے تو روپیہ مزید دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے، کیونکہ تجارتی خسارہ اور سرمایہ کاری کے بہاؤ کمزور ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روپیہ کی بہتری کا انحصار امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات پر ہے، جو مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں۔ ڈالر/روپیہ کے فارورڈ پوائنٹس میں اضافہ اور درآمد کنندگان کی بڑھتی ہوئی ڈالر طلب نے بھی روپیہ پر دباؤ بڑھایا ہے۔
بینکروں کے مطابق، مرکزی بینک کی محدود مداخلت اور ڈالر/روپیہ کو نیچے لانے کی ہچکچاہٹ نے مارکیٹ میں قیاس آرائی کرنے والوں کو زیادہ پراعتماد کر دیا ہے، جس سے روپیہ مزید دباؤ میں ہے۔