عالمی مالیاتی فند (آئی ایم ایف) نے اگلے بیل آؤٹ پیکچ کے حصول کے لیے پیشگی اقدامات کے تحت 30 جون تک پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط عائد کردی۔ فریقین نے ایکشن پوائنٹس، ان کی ٹائم لائنز اور بیک اپ پلانز پر اتفاق کیا، حکومت بجٹ 25-2024 میں اقدامات کو قانون سازی کے بعد پارلیمنٹ سے منطوری کے ذریعے اس کی تعمیل کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کو اگلے بیل آؤٹ پیکچ کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 40 دن کے اندر پارلیمنٹ سے منظوری اور قانون سازی سمیت بیشتر پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔
باخبر ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام اور ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایف اسٹاف مشن کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں جس میں پاور اینڈ گیس سیکٹر میں ریفارمز، سرکاری اداروں، پنشن، آمدن کے ذرائع میں توسیع، مہنگائی کے حساب سے مانیٹری پالیسی سمیت تمام اہم شعبوں پر بات کی گئی۔
فریقین نے ایکشن پوائنٹس، ان کی ٹائم لائنز اور بیک اپ پلانز پر اتفاق کیا، حکومت بجٹ 25-2024 میں اقدامات کو قانون سازی کے بعد پارلیمنٹ سے منطوری کے ذریعے اس کی تعمیل کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف غیر متوقع سیاسی ماحول کی وجہ سے ان اصلاحات اور پالیسی اقدامات پر پارلیمنٹ سے منظوری کی تصدیق چاہتا ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ جمعہ کو اسٹاف لیول معاہدے کے اعلان کے بغیر واپس روانہ ہوجائیں گے۔
گیس اور بجلی ٹیرف ایڈجسمنٹ کے نفاذ اور ان کے اصلاحاتی اقدامات کے آغاز کے علاوہ ٹیکس، ٹریڈ ٹیرف سے متعلق پالیسی اقدامات اور بجٹ 25-2024 میں ٹیکس قوانین میں ترامیم کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف وفد جون کے آخر اور جولائی کے آغاز میں اسٹاف لیول معاہدہ کرنے سے پہلے ان اقدامات کا جائزہ لے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری کے بعد دونوں اطراف سے معمولی تبدیلی کے لیے فالو اپ مشن کی ضرورت نہیں ہوگی، یہ معاملات آن لائن مشاورت سے بھی حل کیے جاسکتے ہیں۔
’جائزہ مکمل ہوگیا، مذاکرات کا آخری مرحلہ اب تک اچھا ثابت ہوا ہے، تاہم کارکردگی کے کچھ معیارات کو شاید ایڈجسٹ کیا جائے لیکن یہ سب بجٹ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہوگا‘
عہدیدار نے مزید کہا کہ عیدالضحیٰ کی چھٹوں کے باعث بجٹ کا عمل 7 جون تک ختم ہونے کا امکان ہے۔