عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے نئے پروگرام میں صوبوں کے اخراجات میں شفافیت لانے اور صوبائی ٹیکس وصولی کے اختیارات ایف بی آر کو دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے نئے پروگرام میں صوبوں کے اخراجات میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے اس حوالے سے نئی تجاویز مانگ لی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاقی اور صوبائی بجٹ کو ڈیجیٹلائز کرنے کی تجویز دی ہے، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ کے درست استعمال کیلئے نئی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں، بجٹ ڈیجٹلائزیشن سے آمدن اور اخراجات میں فرق کو کنٹرول کیا جا سکےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا کام ایف بی آر کو سونپنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی اتھارٹیز مختلف وجوہات کی بناپر خدمات پر مکمل ٹیکس وصولی نہیں کر پا رہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق صوبائی حکومتیں 16 برس میں زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے طریقہ کار نہیں بنا سکیں، آئی ایم ایف کا زرعی شعبےکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے شدید دباؤ ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے ٹیکس محاصل میں بڑا اضافہ ہو گا، نئے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے تمام صوبائی حکومتیں مکمل تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس دہندہ کی مکمل معلومات ہوتی ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کی مشاورت کے ساتھ نئی تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کے خدو خال پر بات چیت کے لیے امریکا میں موجود ہیں۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز ورلڈ بینک کے حکام سے بھی ملاقات کی تھی۔