پاکستانی سائنسدان کا بہت بڑا کارنامہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرلیا بڑی خبر آگئ

پاکستانی سائنسدان نے سیارہ زحل کے چاند پر زندگی کے آثار دریافت کر لیے فائل فوٹو پاکستانی سائنسدان نے سیارہ زحل کے چاند پر زندگی کے آثار دریافت کر لیے

پاکستانی سائنسدان نے سیارہ زحل کے چاند پر زندگی کے آثار دریافت کر لیے ۔


 سائنسدان ڈاکٹر نوزیر خواجہ کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم کو سیارہ زحل کے چاند پر ایسے مرکب ملے جن میں ایسے نامیاتی مالیکیول موجود ہیں جنہیں زندگی کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر برلن میں موجود فری یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم نے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر نوزیر خواجہ کی قیادت میں زحل کے چاند اینسیلیڈس پر کاربن، آکسیجن اور نائٹروجن گیسوں پر مشتمل چھوٹے نامیاتی مرکبات دریافت کیے جو حل ہو جاتے ہیں اور ان میں دوسرے مرکبات کے ساتھ تعامل کی صلاحیت بھی ہے۔
ڈاکٹر نوزیرخواجہ کی سیارہ زحل کے چاند اینسیلیڈس پر ہونے والی تحقیق دو اکتوبر 2019ء کو مشہور سائنسی جریدے نیچر میں شائع کی گئی۔

ڈاکٹر نوزیرخواجہ پاکستانی نژاد جرمن سائنس دان ہیں جو سیاروں پر زندگی کے آثار کا کھوج لگانے سے وابستہ ہیں۔ وہ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے تاریخی خلائی مشن ''کیسینی'' پر کام کر چکے ہیں۔ وہ مستقبل میں شروع ہونے والے خلائی تحقیق کے جاپانی پروگرام ''ڈیسٹنی پلس'' سے بھی وابستہ ہیں اور یوروپا کلپر کے نام سے ناسا کے خلا میں زندگی تلاش کرنے والے خلائی مشن پر بھی کام کر رہے ہیں۔

وہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کے علاقے وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے علم فلکیات اور اسپیس سائنسز میں ماسٹرز کیا جس کے بعد انہوں نے جرمنی کی ہایڈلبرگ یونیورسٹی سے جیوسائنسز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی وہ ہایڈلبرگ یونیورسٹی کے شعبہ ارتھ سائنسز میں پوسٹ ڈاکٹریٹ سکالر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔

اس وقت وہ فری یونیورسٹی برلن سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے زمین کے علاوہ خلا میں زندگی کے وجود پر تحقیق کی اور اب ہمارے نظام شمسی میں خلائی تحقیق کے کئی پروگراموں میں سرکردہ محقق بن چکے ہیں۔ پاکستانی تنظیم فلکیاتی ماہرِین حیاتیات کے سیکرٹری جنرل سیّد منیب علی کے مطابق مرکبات اینسیلیڈس کی گہرائیوں میں سے ایک سوراخ سے بھاپ کی شکل میں نکلتے پائے گئے جبکہ چاند پر موجود برف کے ذرات میں بھی ایسے مرکبات کی نشاندہی ہوئی تھی۔
نامیاتی (آرگینک) مرکبات کاربن پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ہے۔

سیّد منیب علی نے واضح کیا کہ سائنسدانوں کو ابھی تک اینسیلیڈس کے سمندر میں امائینو ایسڈ نہیں ملے لیکن زندگی کی موجودگی سے جڑے نامیاتی مرکبات کے اجزا ملنے سے عندیہ ملتا ہے کہ اینسیلیڈس ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے قابل رہائش جگہ ہو سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس ڈاکٹر نوزیرخواجہ اور پروفیسر ڈاکٹر فرینک پوسٹبرگ کی سربراہی میں عالمی سائنسدانوں کی ٹیم نے انتہائی پیچیدہ اور بڑے حجم کے نامیاتی مرکبات دریافت کیے تھے جو اینسیلیڈس کے ہائیڈرو تھرمل کور سے نکل رہے تھے۔ واضح رہے کہ سیّد منیب علی ڈاکٹر نوزیر خواجہ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔

install suchtv android app on google app store