ہندوستان کے سابق وزیر خارجہ اور اہم کانگریسی رہنماءسلمان خورشید نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو پاکستان کے خلاف سخت موقف اپنانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے "جب کانگریس اقتدار میں تھی تو بی جے پی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباﺅ ڈالا جاتا تھا"۔
اسلام آباد کے جناح انسٹیٹوٹ میں جمعرات کو ایک تقریب سے خطاب کے دوران سلمان خورشید نے کہا " ہندوستان کی جانب سے جنوبی ایشیاءمیں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی دوستانہ کوششوں کا جواب نہیں دیا جارہا"۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندرا مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنا جرات مندانہ اور دور اندیشی پر مبنی فیصلہ تھا " تاہم بی جے پی کی اتحادی حکومت اسلام آباد کی امن تجاویز پر مناسب تبادلے میں ناکام ہوگئی"۔ ان کا کہنا تھا کہ 1947 کے بعد سے دنیا میں متعدد تنازعات کا حل تلاش کرلیا گیا مگر پاکستان ۔ ہندوستان کا تنازع اب تک برقرار ہے۔
سلمان خورشید کے خیال میں نریندرا مودی اب تک سیکھ رہے ہیں کہ کیسے ریاست کے امور چلانے چاہئے اور اگر ہندوستان مذاکرات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے خیال رکھنا چاہئے کہ اسلام آباد کے جمہوری سیاسی نظام کو غیرمستحکم نہ کیا جائے۔ ان کے بقول "ایک مستحکم اور کامیاب پاکستان ہندوستان کے مفاد میں ہے"۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا اگرچہ کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، پاکستان نے بذات خود اس کو نہیں پھیلایا ہے۔ انہون نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کی ستائش کی اور قبائلی علاقوں میں مشکل جنگ لڑنے پر فوج کے کردار کو تسلیم کیا۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناح انسٹیٹوٹ کی صدر اور امریکا کے لیے پاکستان کی سابق سفیر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جنوبی ایشیاءمیں جنگ اور تنازعات سے ہٹ کر امن اور استحکام کے لیے متعدد راستے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت کم بین الاقوامی امداد کے ساتھ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی اندرونی جنگ لڑ رہا ہے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی تک نئی دہلی کی پاکستان کے بارے میں واضح پالیسی دیکھنے میں نہیں آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں تمام سیاسی جماعتیں ہندوستان کے ساتھ امن کے لیے ایک پیج پر اور واضح موقف رکھتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان میں ہندوستان سے تعلقات بہتر بنانے کا مضبوط عوامی اتقاق نئی دہلی کے مشروط اور سخت پیغامات کی وجہ سے ختم ہوسکتا ہے۔
پینل سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان۔ ہندوستان تعلقات کے حوالے سے کافی جھٹکے دیکھنے میں آئے۔
جناح انسٹیٹوٹ کے اعزازی نائب صدر عزیز احمد خان کو لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت پہلے ہی کافی وقت ضائع کرچکی ہے اور اب اسے سنجیدگی سے پاکستان کے ساتھ تمام باہمی معاملات پر پیشرفت کے لیے آگے بڑھنا چاہئے۔
تقریب میں شرکاءسے سوال جواب کے سیشن کے دوران سلمان خورشید نے تجویز دی کہ سرحد کے دونوں جانب تقسیم خاندانوں کو ملٹی پل انٹری ویزے کی اجازت ہونی چاہئے تاکہ انہیں سفر میں سہولت مل سکے۔