امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید 20 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جن کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔ نئی پالیسی کے تحت ان ممالک کے طلبہ، امریکی شہریوں کے اہلِ خانہ اور افغان اسپیشل امیگرینٹ ویزا رکھنے والے افراد بھی متاثر ہوں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق شام، جنوبی سوڈان، نائجر، مالی، برکینا فاسو اور وہ افراد جن کے سفری دستاویزات فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں، ان کے امریکا سفر پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
جبکہ انگولا، اینٹیگوا و باربوڈا، بینن، آئیوری کوسٹ، ڈومینیکا، گیبون، گیمبیا، ملاوی، موریطانیہ، نائجیر، سینیگال، تنزانیہ، ٹونگا، زیمبیا اور زمبابوے کے شہریوں پر جزوی سفری پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اس سے قبل جون میں افغانستان سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے باہر ایک افغان شہری کی جانب سے نیشنل گارڈ پر فائرنگ کے واقعے کے بعد صدر ٹرمپ نے تیسری دنیا کے ممالک سے ہجرت روکنے کا بیان بھی دیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے تازہ اقدام سے سفری پابندیوں کا شکار ممالک کی تعداد بڑھ کر 35 ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ مزید 15 ممالک کے شہریوں پر پابندی لگارہی ہے جن میں زیادہ تر کا تعلق افریقا کے ممالک سے ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا ایسے تمام غیر ملکیوں کو روکنا چاہتا ہے جو اسے غیر محفوظ اور غیر مستحکم بناسکتے ہیں۔