میکسیکو کی سینیٹ نے ایک اہم تجارتی ترمیمی بِل منظور کرلیا ہے جس کے تحت چین، بھارت، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سمیت متعدد ایشیائی ممالک سے درآمد کی جانے والی تقریباً 1,400 مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ یہ نیا ٹیرف 2026 سے نافذ ہوگا۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق جن مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی گئی ہے اُن میں آٹوموبائل، آٹو پارٹس، کپڑے، جوتے، پلاسٹک مصنوعات، اسٹیل، ایلومینیم، شیشہ، فرنیچر اور کھلونے شامل ہیں۔
ان میں سے کئی اشیاء ایسی ہیں جن کی سپلائی چین مکمل طور پر ایشیا پر منحصر ہے، اس لیے فری ٹریڈ ایگریمنٹ نہ رکھنے والے ملکوں کے لیے یہ نیا ٹیرف تجارت کو مزید مشکل اور مہنگا بنا دے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مقامی انڈسٹری کو تو فائدہ ہوگا، لیکن درآمدی پارٹس کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ مقامی کاروباری حلقے اس اقدام پر پہلے ہی ناراضی کا اظہار کر چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام صرف تجارتی نہیں بلکہ جیو پولیٹیکل حکمت عملی کا حصہ بھی ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میکسیکو پر طویل عرصے سے چین سے فاصلہ رکھنے اور اس کے لیے “بیک ڈور انٹری پوائنٹ” نہ بننے کا دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔
یہ بِل غیر معمولی تیزی سے آگے بڑھا—پہلے 10 دسمبر کو ایوانِ زیریں نے اسے منظور کیا، اور اسی دن سینیٹ نے بھی منظوری دے دی۔