اقوام متحدہ نے پاکستان کی آئینی ترامیم پر تشویش ظاہر کر دی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ترک نے پاکستان میں حالیہ آئینی ترامیم پر شدید تنقید کی ہے فائل فوٹو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ترک نے پاکستان میں حالیہ آئینی ترامیم پر شدید تنقید کی ہے

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ترک نے پاکستان میں حالیہ آئینی ترامیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد بازی میں کی گئی یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کر رہی ہیں۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ موجودہ 27ویں ترمیم بھی گزشتہ سال کی گئی 26ویں ترمیم کی طرح قانونی حلقوں اور سول سوسائٹی سے مشاورت کے بغیر کی گئی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ترامیم طاقت کی تقسیم کے اصول کے خلاف ہیں، جو قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی بنیاد ہیں۔

والکر ترک نے نشاندہی کی کہ آئینی ترامیم کے تحت سپریم کورٹ کے بجائے نئی وفاقی آئینی عدالت کو آئینی مقدمات سننے کے اختیارات دیے گئے ہیں، جبکہ سپریم کورٹ صرف سول اور کریمنل کیسز سنے گی۔

انہوں نے ججز کی تقرری، ترقی اور تبادلوں کے طریقہ کار میں تبدیلی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ اقدامات عدلیہ کی آزادی کے ڈھانچے کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز بھی صدر کی جانب سے تجویز کردہ ہیں جنھیں وزیراعظم کی ایڈوائس پر مقرر کیا گیا، ان تبدیلیوں سے عدلیہ میں سیاسی مداخلت اور ایگزیکٹوز کے کنٹرول کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store