اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے بالآخر غزہ پر قبضے کے منصوبے کے آپریشنل فریم ورک کی توثیق کردی جس پر انھوں نے اپنے وزیراعظم نیتن یاہو کی شدید مخالفت کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ یہ منظوری جنرل اسٹاف فورم، اندرونی سلامتی ایجنسی اور دیگر سینئر کمانڈرز کے اجلاس میں دی۔
بیان میں کہا گا ہے کہ اس اہم سیکیورٹی اجلاس میں اب تک کی کارروائیوں پر بھی روشنی ڈالی گئی جن میں گزشتہ روز سے جاری زیتون کے علاقے پر حملے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب چند گھنٹے قبل ہی حماس کا ایک وفد قاہرہ پہنچا تاکہ مصر کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر ابتدائی بات چیت کی جاسکے۔
یہ مذاکرات خطے میں جاری انسانی المیے اور بین الاقوامی دباؤ کے تناظر میں نہایت اہم سمجھے جا رہے تھے جسے اسرائیلی فوج نے قبضہ منصوبے کی منظوری دیکر سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو وسعت دینے کے اعلان نے نہ صرف عالمی سطح پر شدید تنقید کو جنم دیا تھا بلکہ اسرائیلی کابینہ میں بھی شدید اختلافات دیکھنے کو ملے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کو آرمی چیف، موساد کے سربراہ اور مشیر قومی سلامتی نے مسترد کردیا تھا۔
تاہم اس کے باوجود کابینہ میں موجود دائیں بازو کے وزرا کی اکثریت ہونے کے باعث منصوبے کو منظور کرلیا گیا تھا۔
جس کے بعد اب فوجی سربراہ نے بھی بادل نخواستہ غزہ پر فوجی قبضے کی توثیق کردی جسے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے ہم یرغمالیوں کی زندگیوں میں خطرے میں ڈال دیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی کی غزہ پر بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔