انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ آسٹریلیا آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، یہ اقدام فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے اعلانات کے بعد اسرائیل پر عالمی دباؤ بڑھانے کا حصہ ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے اپنے بیان میں کہا کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا تاکہ دو ریاستی حل، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی کوششوں میں تعاون کیا جا سکے۔
انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ یہ تسلیم کرنا ان وعدوں پر منحصر ہے جو فلسطینی اتھارٹی سے حاصل کیے گئے ہیں، جن حماس کا مستقبل کی کسی ریاست میں کوئی کردار نہ ہونا شامل ہے۔دو ریاستی حل مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو توڑنے اور غزہ میں تنازع، تکلیف اور بھوک کو ختم کرنے کی انسانیت کی بہترین امید ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے گفتگو میں کہا کہ مسئلے کا حل سیاسی ہے، فوجی نہیں۔آسٹریلیا نے گزشتہ ہفتے غزہ پر اسرائیلی فوجی کنٹرول کے منصوبے کی مذمت کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی حکومت میں اصلاحات، غیر عسکریت پسندی، عام انتخابات کے انعقاد اور عرب لیگ کے حماس سے غزہ میں اقتدار چھوڑنے کے مطالبات نے ایک موقع پیدا کیا ہے۔یہ حماس کو الگ تھلگ کرنے کا موقع ہے۔
مشترکہ بیان میں البانیز اور وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت غیر قانونی بستیوں میں تیزی سے توسیع، مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی دھمکی اور کسی فلسطینی ریاست کی کھلی مخالفت کے ذریعے دو ریاستی حل کے امکان کو ختم کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو آسٹریلیا کے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے فلسطینی ریاست کے حق میں فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ روبیو نے فرانس کے فیصلے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔