ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کو لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں مشہد میں امام رضا علیہ السلام کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔ تبریز، قم، تہران اور بیرجند کے شہروں میں جلوسوں کے بعد لاکھوں افراد نے ابراہیم رئیسی کی تدفین سے قبل ان کے آبائی شہر مشہد میں ان کو الوداع کرنے کے لیے وہاں کا رخ کیا۔
آذربائیجان کی سرحد پر ایک ڈیم کے افتتاح سے واپس آتے ہوئے ملک کے شمال مغربی پہاڑی علاقے میں ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں 63 سالہ صدر اور ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ چھ دیگر افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
پیر کو اعلان کردہ پانچ روزہ عوامی سوگ کے گزر جانے کے بعد، قائم مقام صدر محمد مخبر سمیت حکام 28 جون کو مقرر کردہ نئے صدر کے انتخاب کے انعقاد پر توجہ مرکوز کریں گے۔
سیاہ کپڑوں اور چادروں میں ملبوس مرد، خواتین اور بچوں ابراہیم رئیسی کے آبائی شہر مشہد کا رخ کیا اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے اس تعزیتی ہجوم نے اپنے مرحوم صدر کو آنسوؤں اور دعاؤں کی سائے میں رخصت کیا۔
ان کے جسد خاکی کو ایک تابوت میں رکھا گیا تھا اور اسے آخری آرام گاہ تک پہنچانے کے لیے خصوصی طور پر بڑے ٹرک کا اہتمام کیا گیا۔
بعدازاں انہیں اہل تشیع کے آٹھویں امام ’امام رضا‘ کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا جہاں ہر سال لاکھوں زائرین اس مزار کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔
رئیسی ماہرین کی اسمبلی میں جنوبی خراسان کے نمائندے تھے، جو کہ ایران کے سپریم لیڈر کو منتخب کرنے یا برطرف کرنے کا ذمہ دار علماء کا ادارہ تھا۔
رئیسی کے بارے میں یہ مانا جا رہا تھا کہ وہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانشین ہوں گے لیکن ہیلی کاپٹر حادثے میں ان کی ناگہانی موت کے بعد اب ایران کی قیادت میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔
ان میں وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان بھی تھے، جنہیں جمعرات کو دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع شاہ عبدالعظیم کے مزار میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
تہران میں تدفین سے قبل ایک تقریب میں ایرانی حکام اور غیر ملکی معززین نے مرحوم اعلیٰ سفارت کار کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ایران کے قدامت پسند اخبارات نے جمعرات کے روز اجتماع کی بڑی بڑی تصویریں شائع کیں اور ان اجتماعات کو شاندار الوداعی تقریب قرار دیتے ہوئے لکھا کہ رئیسی ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں رہیں گے۔
گزشتہ روز ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت 60 سے زائد ملکوں کے مندوبیبن اور سفارتکاروں نے شرکت کی تھی البتہ اس تقریب سے یورپی ملکوں کے رکن ممالک کے نمائندے غیرحاضر رہے تھے۔
روس اور چین کے ساتھ ساتھ نیٹو نے ابراہیم رئیسی کی موت پر تعزیتی پیغامات بھیجے تھے جبکہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اس سلسلے میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی تھی۔