افغانستان سے منشیات کی سمگلنگ کو روکنا ایک چیلنج بن چکاہے، افغانستان پاکستان کے ساتھ طویل اور کم آبادی والی سرحد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے پاکستان اور اس کے بعد ساٹھ سے اسی فیصد افیون امریکا اور یورپ اسمگل کرتا ہے۔
افغانستان طالبان کی سر پرستی میں منشیات اسمگلنگ کی رقم دہشتگرد تنظیموں اور ان کی تربیت کیلئے استعمال کرتا ہے۔
منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم کا سب سے بڑا فائدہ دہشتگرد تنظیم القاعدہ اور ٹی ٹی پی کو پہنچ رہا ہے۔
دوہزار اکیس میں افغان طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان افیون کی غیر قانونی کاشت کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا۔
اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ منشیات کے کاروبار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جو ان کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ ہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کی جانب سے منشیات اسمگلنگ نے منفی اثرات مرتب کئے ہیںمنشیات کی اسمگلنگ دہشتگردوں کی مالی معاونت کا بڑا ذریعہ ہے جس سے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہت زیادہ متاثر ہوئی۔