پاکستان نے افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کرکے بنوں چھاؤنی حملے پر شدید احتجاج کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بنوں کنٹونمنٹ حملے پر افغانستان کو احتجاجی مراسلہ جاری کیا۔
ترجمان نے بتایاکہ افغان سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ دیا، مراسلے میں بنوں میں 15 جولائی کےدہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ دہشت گرد حملے میں 8 سکیورٹی اہلکار شہید اور کئی زخمی ہوئے، دہشت گرد حملہ افغانستان میں مقیم حافظ گل بہادر گروپ نے کیا، حافظ گل بہادرگروپ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مل کرپاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے، حملوں میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے۔
ترجمان کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت پر واقعے کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہیں ، افغان عبوری حکومت بنوں حملے کے ذمہ داروں کےخلاف فوری اور مؤثر کارروائی کرے، افغان عبوری حکومت افغان سرزمین کوپاکستان میں ایسےحملوں میں استعمال ہونے سے روکے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں پر شدید تحفظات کا اعادہ کیا، ایسے حملے دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات کی روح کے منافی ہیں، بنوں کنٹونمنٹ حملہ علاقائی امن وسلامتی کو درپیش دہشت گردی کے سنگین خطرے کی ایک اوریاد دہانی ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان دہشت گردی کےخلاف فیصلہ کن کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے،پاکستان دہشتگردی سے نمٹنے اور سلامتی برقرار رکھنے کے عزم پر ثابت قدم ہے۔
خیال رہے کہ 15 جولائی کی صبح 10دہشتگردوں کے گروپ نے بنوں چھاؤنی پر حملہ کیا تاہم اس دوران سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی چھاؤنی میں داخل ہونےکی کوشش ناکام بنا دی جس پر دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے خودکش دھماکے میں 8 بہادر جوان شہید ہوئے جب کہ کلیئرنس آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں تمام 10 دہشتگرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کا بتانا ہےکہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا کچھ حصہ گرگیا اور اس سے ملحقہ انفرااسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔