سینیگال میں صدارتی انتخابات ملتوی ہونے پر عوام احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے جبکہ پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران اہم اپوزیشن رہنما و سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیگال میں صدر میکی کی جانب سے 25 فروری کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ پولیس نے سابق وزیر اعظم امیناتا ٹورے کو بھی گرفتار کر لیا۔
صدر کی جانب سے غیر معینہ مدت کے لیے تاخیر کے اعلان کے بعد بین الاقوامی برادری نے نئی تاریخ اور شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ انتخابات ملتوی ہونے سے غیر یقینی صورتحال کا آغاز ہوا ہے اور امریکا نے آزادانہ انتخابات کے لئے تیزی سے نئی تاریخ کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔
قوم سے ایک ٹیلیویژن خطاب میں صدر نے کہا تھا کہ انہوں نے امیدواروں کی فہرست پر تنازعہ کے باعث متعلقہ انتخابی قانون کو منسوخ کر دیا ہے اور انہوں نے نومبر 2023 کے اقدام کو ختم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے جس میں انتخابات کی اصل تاریخ طے کی گئی تھی۔
گزشتہ ماہ، سینیگال کی آئینی کونسل نے حزب اختلاف کے کچھ سرکردہ ارکان کو امیدواروں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ اتوار کے روز سینکڑوں مرد اور خواتین مظاہرین اپوزیشن رہنماؤں کی کال پر عمل کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
سابق وزیر اعظم امیناتا ٹورے جو اب حزب اختلاف کی ایک سرکردہ شخصیت بھی ہیں کو ایک مظاہرے میں شرکت پر گرفتار کر لیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر کے اعلان کے بعد پہلی جھڑپوں میں پولیس نے دارالحکومت ڈاکار میں اپوزیشن کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔