تارکین وطن سے متعلق برطانوی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

تارکین وطن فائل فوٹو تارکین وطن

برطانیہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو افریقی ملک روانڈا بھیجنے کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جس میں کہا گیا تھا کہ روانڈا کو محفوظ ملک تصور نہیں کیا جا سکتا تو وہاں تارکین وطن کو بھیجنا غیر قانونی ہوگا۔

عدالت نے کہا کہ تمام تر شواہد کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ یہ فیصلہ نہیں جو ہم چاہتے تھے مگر اب اس حوالے سے دیگر اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہم نے تمام تر امکانی صورتحال کی منصوبہ بندی کی ہے اور ہم کشتیوں کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکنے کی ضرورت ہے اور ہم ایسا ہر ممکن طریقے سے کریں گے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کے اس منصوبے کے تحت کسی کو اب تک روانڈا نہیں بھیجا گیا کیونکہ یہ معاملہ گزشتہ 17 ماہ سے عدالتوں میں زیرسماعت تھا۔

اپریل 2022 میں برطانیہ اور روانڈا نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت برطانوی حکومت کشتیوں کے ذریعے آنے والے تارکین وطن کو مشرقی افریقی ملک بھیج سکتی تھی، جہاں ان کے سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جاتا۔

جن افراد کی درخواست قبول کرلی جاتی انہیں برطانیہ کی بجائے روانڈا میں رہنا پڑتا۔

مگر جون 2022 میں اس منصوبے پر عملدرآمد انسانی حقوق کی یورپی عدالت کی مداخلت کی وجہ سے روکا گیا۔

اس کے بعد دسمبر 2022 میں برطانوی ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا کہ یہ منصوبہ قانونی ہے، مگر حکومت کو تمام تارکین وطن کے کیسز کا ایک ایک کرکے جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا ہوگا۔

جون 2023 میں ایپلٹ کورٹ نے اس منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ روانڈا محفوظ ملک نہیں اور وہاں بے دخل کیے جانے والوں کو واپس ان کے آبائی ممالک میں بھیجے جانے کا خطرہ ہے، جہاں سے وہ فرار ہوکر برطانیہ پہنچے تھے۔

حکومت کی جانب سے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور اعلیٰ ترین عدالت نے بھی اس منصوبے کو غیر قانونی قرار دیا۔

install suchtv android app on google app store