غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے القدس اسپتال بھی غیر فعال ہوگیا

القدس اسپتال غزہ فائل فوٹو القدس اسپتال غزہ

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 38واں روز بھی اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، 23 لاکھ افراد کو پانی، کھانے اور ایندھن کی فراہمی معطل جبکہ مواصلاتی نظام منقطع ہے۔ غزہ کا دوسرا بڑا اسپتال القدس بھی ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہوگیا۔

ہلال احمر فلسطین کے مطابق الشفا کے بعد غزہ کا دوسرا بڑا اسپتال القدس ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہوگیا۔

ترجمان ہلال احمر فلسطین کا کہنا ہے کہ طبی عملہ بد ترین حالات میں زخمیوں کے علاج کی کوشش کر رہا ہے، دوا، پانی، کھانے سے محروم اسپتالوں میں صورتحال بھیانک ہوچکی ہے۔

دوسری جانب غزہ کے اسپتالوں پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے خان یونس اسپتال پر اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ بمباری سے آس پاس کے مکانات بھی ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

الشفا اسپتال کے سرجن کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے کئی اسپتالوں کو اسرائیلی فوج نے گھیر لیا ہے، طبی عملہ اور مریض عملاً وار زون کے وسط میں آچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں کیلئے کوئی جگہ محفوظ نہیں، اسپتالوں کے اندر کی صورتحال المیہ ہے۔

ترجمان یونیسیف ٹوبی فریکر کے مطابق غزہ کے الشفا اسپتال میں قبل ازوقت پیدائش والے بچے زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، تصور کریں آپ ان بچوں میں کسی کے والدین ہوں،کچھ نہ کرسکتے ہوں تو یہ حقیقی المیہ ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ وحشیانہ بمباری سے بچوں کو محفوظ رکھنے کیلئے دنیا کو حرکت میں آنا ہوگا۔

واضح رہے کہ غزہ میں 38 روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

install suchtv android app on google app store