شمال شہر اور وینیٹو ریجن کے دارالحکومت وینس میں سیاحوں کی بس پل سے گرنے کے بعد آگ کی لپیٹ میں آئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وینس کے فائر برگیڈ کمانڈر نے کہا کہ مسافروں کو لے جانی والی بس پل سے نیچے گر گئی اور اس کا اثر انتہائی خوفناک تھا کیونکہ بس 32 فٹ سے زیادہ اونچائی سے نیچے گری۔
وینس کے میئر لوئگی برگنارو نے واقعے کو ’بدترین‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے میں اکثریت سیاحوں کی ہے جو کہ وینس کے تاریخی مرکز سے کیمپنگ سائٹ کی طرف واپس آرہے تھے۔
فائر فائٹرز نے کہا کہ بس الیکٹرک تھی جبکہ اس سے قبل اطالوی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ بس میتھین گیس پر چلتی ہے۔
فائر برگیڈ عملے نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد بس کے ملبے سے لاشیں نکالیں جس کا ملبہ صبح کے وقت ہی جائے وقوع سے ہٹا دیا گیا تھا۔
میئر نے کہا کہ بس میں لگی ہوئیں بیٹریوں کی وجہ سے امدادی کام میں مزید مشکلات کا سامنا رہا اور بس کا ملبہ ہٹانے کے عمل میں زیادہ وقت لگا۔
وینس ریجن کی گورنر لوکا زایا نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 21 ہے جس میں ایک سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
گورنر نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں 5 یوکرینی، ایک جرمن، ایک کروشیائی، ایک فرانسیسی اور ایک اطالوی ڈرائیور بھی شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ زخمی ہونے والے 15 افراد میں سے 5 کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے اور چند کی شناخت کی جا رہی ہے۔
فائر فائٹرز نے کہا کہ بس میں آگ اس وقت آگ گئی جب وہ ایک اوور پاس سے نیچے گری جو کہ مین لینڈ مسیٹر اور مارگھراکے اضلاع کو آپس میں ملانے والی ریلوے لائن کے قریب ہے۔
ریجن کی گورنر لوکا زایا نے کہا کہ اس بدترین حادثے کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے افسوس میں علاقے کی تمام سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایک اہم افواہ یہ چل رہی ہے کہ شاید بس ڈرائیور کی آنکھ لگ گئی تھی جبکہ تفتیش کار اس بات کا تعین کرنے کے لیے علاقے میں نگرانی کرنے والے کمیروں کے ڈیٹا کا جائزہ لے رہے ہیں۔
تعزیتی پیغامات
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بدترین واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس سانحے کے بعد امدادی کام کے حوالے سے وینس کے میئر اور وزیر ٹرانسپورٹ سے رابطے میں ہوں۔
مقامی اخبار کے مطابق جائے وقوع پر 19 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ مزید دو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ ہوگئے۔
فرانسیسی صدر اور یورپی یونین کے سربراہ نے بھی اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ انالینا بیرباک نے کہا کہ بدترین بس سانحے پر انہیں شدید افسوس ہوا ہے، اس دکھ کی گھڑی میں وہ متاثرہ افراد کے لواحقین اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔
خیال رہے کہ اٹلی میں جولائی 2018 میں بھی سیاحوں کی بس حادثے کا شکار ہوئی تھی اور بس میں سوار 50 سیاحوں میں سے 40 ہلاک ہوگئے تھے۔