روس کے خلاف بغاوت کرنے والے ویگنر گروپ نے کامیاب مذاکرات کے بعد بغاوت ختم کردی اور دستے واپس یوکرین تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ویگنر فورس ارکان کے خلاف بھی مقدمات نہیں چلائے جائیں گے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ ویگنر کی بغاوت سے یوکرین منصوبے متاثر نہیں ہوں گے۔
ویگنر گروپ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دونوں جانب روس ہی کا خون بہنا تھا اس لیے فیلڈ کیمپس کا دوبارہ رخ کرلیا ہے۔ اس معاملے پر مصالحت کرانے والے بیلاروس کے صدر کا کہنا ہے کہ نیم فوجی دستے نے صدر پیوٹن کی بات مان لی ہے۔ ویگنر کو سیکیورٹی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ سربراہ کے خلاف مجرمانہ کارروائی کا کیس ختم کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ویگنر گروپ کے سربراہ نے یوکرین میں پیش قدمی کرنے والے اپنے دستوں پر مبینہ روسی بمباری کی وجہ سے بغاوت کا اعلان کیا تھا اور نجی ملیشیا ماسکو کی جانب بھیج دی تھی۔
ویگنر گروپ نے سرحدی علاقے روستوف پر بھی قبضہ کرلیا تھا، خانہ جنگی کا خدشہ ہونے کے سبب ماسکو میں چوکیاں قائم کردی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ پیر کو بھی عام تعطیل کا اعلان کرکے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کردی گئی تھی۔
صدر پیوٹن کو قوم سےخطاب بھی کرنا پڑا تھا، پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ بغاوت کرنے والوں کو قیمت چکانا پڑے گی جبکہ دوسری جانب رشیا کا کہنا ہے کہ ویگنر کے ساتھ ڈیل خونریزی سے بچنے کے لیے کی گئی، ویگنر چیف بیلاروس چلے جائیں گے اور ان کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے گا۔
رشین میڈیا کے مطابق ویگنر فورس ارکان کے خلاف بھی مقدمات نہیں چلائے جائیں گے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ ویگنر کی بغاوت سے یوکرین منصوبے متاثر نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن اور نائب صدر کاملہ ہیرس کو روس کی تازہ صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا۔ صدر بائیڈن نے فرانسیسی، برطانوی اور جرمن سربراہان سے روس کی صورت حال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔