روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات، باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات فائل فوٹو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقات

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے آج ملاقات کریں گے جو کہ رواں برس 24 فروری سے یوکرین کے خلاف شروع ہونے والی جنگ کے بعد پہلا غیرملکی دورہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن تہران میں نیٹو کے رکن ملک ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے بھی یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار براہ راست ملاقات کریں گے، جس میں وہ یوکرین کے بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات کے لیے اجازت دینے والے معاہدے کے ساتھ ساتھ شام میں امن کی بحالی کے لیے قیام پر تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے اسرائیل اور سعودی عرب کے دورے کے ایک دن بعد ولادیمیر پیوٹن نے ایران کا دورہ کرتے ہوئے مغربی پابندیوں کے باوجود ایران، چین اور بھارت کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک تعلقات استوار کرنے کے ماسکو کے منصوبوں کے بارے میں مغرب کو ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔

پیوٹن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف ماسکو میں نمائندگان کو بتایا کہ روسی صدر کا ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ رابطہ بہت اہم ہے اور دونون کے درمیان دوطرفہ اور بین الاقوامی ایجنڈے کے سب سے اہم مسائل پر اعتماد پر مبنی بات چیت ہوئی ہے اور زیادہ تر معاملات پر ہمارا مؤقف قریب یا ایک جیسے ہیں۔

پیوٹن کا مغرب کی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے والے اور جوہری پروگرام سمیت دیگر مسائل پر امریکا کے ساتھ کشیدگی میں الجھے ایران کا دورہ بروقت ہے۔

ایران کے مذہبی رہنما ابھرتے ہوئے امریکی حمایت یافتہ اسرائیل-خلیج عرب بلاک کے مقابلے میں روس کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں جو مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کو ایران سے مزید دور کر سکتا ہے۔

یوکرین کی جنگ کے بعد تیل کی بلند قیمتوں سے مستفید ہونے والے ایران نے اس بات کا ماننا ہےکہ وہ روس کی حمایت سے واشنگٹن پر 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے سخت مؤقف میں نرمی پیدا کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔

تاہم، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 2018 میں ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد چین-ایران کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں بیجنگ کا روس کی طرف بڑھتے ہوئے جھکاؤ سے ایران کی طرف سے چین کو خام برآمدات میں نمایاں طور پر کمی دیکھی گئی ہے۔

رواں برس مئی میں رائٹرز نے ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ چین کے لیے ایران کے خام تیل کی برآمدات میں تیزی سے کمی آئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ بیجنگ نے روسی تیل پر بھاری رعایت کی حمایت کی تھی، جس سے تقریباً 4 کروڑ بیرل ایرانی تیل ایشیا میں سمندری ٹینکروں پر رہ گیا تھا اور خریداروں کی تلاش کی جارہی تھی۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی آمد سے قبل نیشنل ایرانی آئل کمپنی اور روسی گیس پروڈیوسر گیزپروم کمپنی نے تقریباً 40 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔

ایجنڈے میں دیگر معاملات کے ساتھ شام میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی لانے کی کوششوں کا نکتہ بھی سرفہرست ہوگا۔

ایرانی سپریم لیڈر نے طیب اردوان سے کہا کہ شام کی علاقائی سالمیت برقرار رکھنا بہت ضروری ہے اور شمالی شام میں کوئی بھی فوجی حملہ یقینی طور پر ترکی، شام اور پورے خطے کے لیے نقصان پہنچانے کا باعث ہوگا جس سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا۔

 

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جو رواں برس 70 سال کے ہو گئے ہیں اور وہ حالیہ برسوں میں کورونا کے وبائی مرض اور پھر یوکرین کے بحران کی وجہ سے محض چند غیر ملکی دورے کر چکے ہیں، تاہم سابق سوویت یونین سے باہر ان کا آخری دورہ فروری میں چین کی طرف ہوا تھا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ان کی دوطرفہ بات چیت یوکرین سے اناج کی برآمدات بحال کرکے مزید آگے بڑھانے پر مرکوز ہوگی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ یوکرین سے بحیرہ اسود کے پار اناج کی ترسیل دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے یوکرین، ترکی اور اقوام متحدہ اس ہفتے کے آخر میں ایک معاہدے پر دستخط کریں گے۔

install suchtv android app on google app store