سلامی نقطہ نظر سے اس معاملے کے دو اہم پہلو ہیں:
1. اسلامی نیا سال:
مسلمانوں کا نیا سال 1 محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے، جو کہ ہجری کیلنڈر کا پہلا دن ہے۔ [1, 2] یہ کیلنڈر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ہجرتِ مدینہ کی یاد میں شروع کیا گیا تھا۔ اس لیے نظریاتی طور پر ایک مسلمان کا اصل نیا سال ہجری سال ہی ہے۔
2. جنوری کا نیا سال منانا:
جہاں تک یکم جنوری کو "نیو ایئر" منانے کا تعلق ہے، اس بارے میں علمائے کرام کی رائے درج ذیل ہے:
مذہبی حیثیت: یکم جنوری کا جشن اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہے، بلکہ اس کی جڑیں قدیم رومی اور عیسائی روایات میں ملتی ہیں۔
مشابہت سے گریز: اسلام غیر مسلموں کی مذہبی مشابہت اختیار کرنے سے منع کرتا ہے۔ گر جشن میں ناچ گانا، شراب نوشی یا دیگر غیر شرعی کام شامل ہوں، تو یہ مکمل طور پر ناجائز ہے۔
انتظامی ضرورت: دنیا بھر میں دفتری اور کاروباری معاملات عیسوی کیلنڈر کے مطابق ہوتے ہیں، اس حد تک اس کا استعمال جائز ہے، لیکن اسے بطورِ تہوار منانا اسلامی مزاج کے خلاف ہے۔
نتیجہ:
ایک مسلمان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ جنوری کے بجائے اسلامی سال (محرم) کی اہمیت کو سمجھے۔ نئے سال کی آمد پر جشن منانے کے بجائے اللہ سے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے اور نئے سال میں نیک اعمال کی توفیق کی دعا کرنی چاہیے۔